اردو

urdu

ETV Bharat / city

کشمیر: 2014 سیلاب متاثرین انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل - कश्मीर में 2014 की बाढ़ ने क्रोडो की संपत्ति को नष्ट कर दिया

سنہ 2014 کے 7 ستمبر کو وادی کشمیر ایک تباہ کن سیلاب کی زد میں تھا، بڑے پیمانے پر سیلاب نے یہاں تباہی مچائی اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے کروڑوں کے املاک تباہ ہوئے، ان کی بازیابی کے لیے انتظامیہ نے جو متاثرین سے وعدے کیے گئے، اب کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ محض ایک دعوے کے سوا کچھ نہیں لگ رہا۔

سیلاب متاثرین انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل
سیلاب متاثرین انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل

By

Published : Sep 7, 2021, 8:48 PM IST

7 ستمبر 2014 آج ہی کے دن وادی کشمیر کے بیشتر علاقے تباہ کن سیلاب کی زد میں آئے تھے، جس میں لوگوں کے کروڑوں روپے کے املاک تباہ و برباد ہوئے تھے۔

وادی کشمیر ایک تباہ کن سیلاب کی زد میں تھا

سیلاب کے سبب ہزاروں گھر تباہ ہوئے، چند گھنٹوں میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے، سیلاب کے دوران ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے 80 ہزار کروڑ روپے کے 'پرائم منسٹر ڈیولمپنٹ پکیج' کا اعلان کیا، جس سے لوگوں کی بازآبادکاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔

اس معاملے کو اب 7 برس مکمل ہوچکے ہیں، لیکن آج بھی وادی میں ہزاروں ایسے گھر ہے جو سیلاب کی اس ہولناک تباہی کی داستان بنے ہوئے ہیں اور ان کے مکین معاوضے کے منتطر ہیں، سرینگر سے سات کلومیٹر کی دوری پر واقع رکھ ارتھ کالونی، اس سیلاب کی تباہ کاریوں کا بین ثبوت ہے۔

سات برس کا لمبا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس کولونی کے لوگ معاوضے سے محروم ہیں۔اس تعلق سے لوگو ں کا کہنا ہے کہ سیلاب کے فوراً بعد انتظامیہ نے اس کولونی کا سروے کرایا تھا، جس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی تھی کہ کولونی کا ہر مکان اس سیلاب کی زد میں آچکاہے۔

مقامی الطاف حسین کہا کہ انتظامیہ نے اس وقت سیلاب زدگان کو کچھ معاوضہ دیا تھا لیکن دوبارہ اس کولونی کا رخ بھی نہیں کیا، کولونی کے گھر باہر سے پختہ تو نظر آرہے ہیں لیکن گھروں میں جاکر دیکھا جائے تو سیلاب کی تباہ کاریاں عیاں ہیں۔ سیلاب زدگان میں سے بعض اپنے پختہ مکانوں کو چھوڑ کر کرائے پر رہنے کےلیے مجبور ہیں۔

مزید پڑھیں:کشمیر: دستکاروں کا یہ استحصال کیوں؟

متاثرہ کولونی کے مکین کچھ معاوضہ ملنے کے بعد بقیہ کے لیے ہر دفتر کا دروازہ کھٹ کھٹا چکے ہیں، اس کولونی کے رہنے والے ایک سماجی کارکن مشتاق احمد کے مطابق سیلاب متاثرین میں سے کسی کو مکمل ریلیف نہیں ملا ہے جو انتظامیہ کے دعووں کو بے نقاب کر رہا ہے۔ سیلاب متاثرہ کولونی والوں کا مطالبہ ہےکہ کولونی کی بازآبادکاری کے لیے انتظامیہ ان کی جانب توجہ دے اور انہیں وہ معاوضہ ملے جس کا وعدہ کیا گیا ہے تا کہ یہ متاثرین دوبارہ سے اپنی پرانے حال پر لوٹ سکیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details