جموں و کشمیر کے ضلع رامبن کے دور افتادہ گاؤں سیری پوہ سنگلدان مین صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔
حب الوطنی کی سند رکھنے والے باپ کا بیٹا عسکریت پسند ہوہی نہیں ہوسکتا ہر آنکھ اشکبار ہے کیونکہ گاؤں کا ایک نوجوان عامر ماگرے، 16 نومبر کے روز سرینگر میں ہلاک ہوگیا ہے۔
حکام کہتے ہیں کہ عامر عسکریت پسندوں کا اعانت کار تھا لیکن اس کے گھر والے اور گاؤں کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا ملیٹنسی کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں تھا۔ اس نے دینی تعلیم حاصل کی تھی اور سرینگر کے ایک نجی دفتر میں چائے بناتا تھا جہاں سیکیورٹی فورسز نے اسے ہلاک کردیا۔
سنگلدان میں عامر کے گھر کی کہانی بھی عجیب ہے۔ ان کے والد عبدالطیف ماگرے نے کئی سال قبل لشکر طیبہ کے ایک عسکریت پسند کو پتھر مار مار کر ہلاک کردیا تھا۔
اس واقعے کے بعد انہیں فوج اور حکومت نے حب الوطنی کی اسناد دیں اور ان کے گھر پر سیکیورٹی لگائی گئی۔ لطیف کہتے ہیں کہ اب ان کے بیٹے کو نہ صرف ہلاک کیا گیا بلکہ لاش بھی ان کے حوالے نہیں کی گئی۔
عامر کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ سرینگر میں مقیم تھیں چنانچہ انہوں نے بھائی کو بھی کام دلوایا تھا اور وہ ایک نجی دفتر میں کام کرنے لگا۔ اس دفتر کا مالک بھی تصادم میں مارا گیا اور ان کی لاش بھی لواحقین کے سپرد نہیں کی گئی۔
اپنے بیٹے کی موت پر سخت رنجیدہ ہونے کے ساتھ ایک سچے ہندوستانی کے بیٹے کو عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل بتانے پر ان کے پورے خاندان کو گہرا صدمہ پہنچا ہے جس کی تصدیق محمد عامر ماگرے کی بہن بھی کر رہی ہیں کہ ان کا بھائی وہاں دفتر میں چائے بنانے کا کام کرتا تھا۔
مقامی لوگوں نے ماگرے خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت و انتظامیہ سے حیدر پورہ انکاونٹر کی تحقیات کا مطالبہ کیا اور لاش کو تدفین کیلئے وارثین کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ نے احتیاطاً علاقہ فمروٹ سیریپورہ سنگلدان میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے۔ وہیں سیکورٹی فورسز بھی الرٹ پر ہیں۔