جموں و کشمیر کے سیر جاگیر ترال میں فوج کی جانب سے ایک چوپان فیملی کو زد و کوب کرنے اور ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
اس معاملے کے تعلق سے مقامی لوگوں نے دوران شب احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ فوج نے بغیر کسی وجہ کے علی محمد چوپان ساکن سیر کے گھر رات کو داخل ہوئے اور اہل خانہ کے ساتھ مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں علی محمد کی بیٹی عشرت زخمی ہو گئی جس کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال میں داخل کرایا گیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے عشرت نے بتایا کہ 'گذشتہ رات اچانک فوج ہمارے گھر کے اندر داخل ہوئی اور ہمارے ساتھ مارپیٹ کی جس میں مجھے چوٹ آئی۔'
ترال: فوج کی جانب سے زد و کوب کرنے کا مبینہ الزام عشرت کی والدہ نے کہا کہ 'اس سے قبل بھی فوج کی جانب سے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ نہ جانے کیوں ہمیں فوج تنگ کر رہی ہے۔'
اسی واقعہ کو لے کر پی ڈی پی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس علاقے میں قائم فوجی کیمپ نے اس سے قبل بھی عام شہریوں کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔ اس دوران اپنی پارٹی کے ضلع صدر غلام محمد میر نے بھی واقعے کی شدید الفاط میں مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کو محبوبہ کا خط، صحافیوں کو ہراساں کرنے کا الزام
تاہم فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں عام لوگوں کی طرف سے فوج پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ فوج کے مطابق علاقے میں ایک فوجی پارٹی معمول کے گشت پر تھی۔
اسی دوران دو نوجوان باہر بیٹھے ملے تو فوج نے ان سے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تبھی مقامی شہری علی محمد چوپان کے اہل خانہ گھر سے باہر آئے اور شور مچانے لگے۔ اسی دوران ان کی بیٹی بیہوش ہو گئی جس کے بعد اسے علاج کے لیے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال میں داخل کرایا گیا۔