حیدر پورہ متنازعہ تصادم آرائی Hyderpora Encounter کے حوالے سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے مجسٹریٹ تحقیقات رپورٹ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس نظر ثانی کرنے کے لیے بھیجے جانے کا حکم دیا۔ وہیں پولیس کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے بھی اس معاملے کے حوالے سے چند اہم باتیں منظر عام پر لائی۔Special Investigation Team on Hyderpora Encounter
جہاں ایس آئی ٹی کے انچارج ڈی آئی جی (سینٹرل) سوجت کمار سنگھ نے معاملے کی تحقیقات پر روشنی DIG Sujit Kumar on Hyderpora Encounter ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ ڈاکٹر مدثر گُل کو غیر ملکی عسکریت بلال بھائی عرف معاز عرف ثقلین نے ہلاک کیا ہے۔ وہیں بٹ کو بلال کی جانب سے انسانی ڈھال بنایا گیا اور وہ کراس فائرنگ کے دوران مقامی عسکریت پسند عامر ماگرے کے ساتھ ہلاک ہوئے اور سیکیورٹی فورسز بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بلال کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئی۔ SIT gives clean chit to forces
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کسی بھی ہلاک شدہ افراد کے ساتھ مار پیٹ نہیں ہوئی تھی۔ تاہم گولیوں کے زخموں کے علاوہ چند اور زخم تھے جو گرنے کی وجہ سے چوٹ لگنے کے نشان ہو سکتے ہیں۔'
پولیس نے ایس آئی ٹی تحقیقات کی ایک پریس کانفرنس SIT Report on Hyderpora Encounter کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'برزلہ کے رہنے والے محمد الطاف بٹ اور راولپورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر گُل بنا کسی پولیس مدد کے خود عمارت میں گئے۔ اُن کو یقین تھا کہ وہاں کوئی غیر قانونی سرگرمی انجام نہیں دی جا رہی ہے تاہم چند گواہوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ ڈاکٹر گُل کے ساتھ غیر مقامی عسکریت پسند کو دیکھا گیا ہے اور ماگرے، جو ڈاکٹر گُل کا ملازم تھا، اکثر بانڈی پورہ جایا کرتا تھا۔ عامر عسکریت پسند تھا۔'
وہیں سرینگر کے رہنے والے دونوں ہلاک شدہ افراد کے لواحقين نے پولیس کی ایس ائی ٹی تحقیقات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک پریوں کی کہانی لگتا ہے۔'
بٹ کے بڑے بھائی عبد المجید بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'پولیس کی تحقیقات غلط ہے۔ میرے بھائی (الطاف) کے جسم پر ٹارچر کے نشان تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ غیر ملکی عسکریت پسند (بلال) نے میرے بھائی کو انسانی ڈھال بنایا، موقع پر موجود 2000 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کیا کر رہے تھے وہاں۔'