جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران یاسین ملک کی بہن نے کہا کہ تہاڑ جیل میں یاسین ملک کی حالت انتہائی خراب ہے اور جس سیل میں ان کو قید رکھا گیا اس میں ان کا جینا محال ہے۔
یاسین ملک کے اہلخانہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر وہ قیدی ہیں تو انہیں ایک قیدی کے حقوق ملنے چاہئیں اور اگر سب قیدی اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کو سیل میں تنہا کیوں رکھا گیا ہے؟ ان پر یہ ظلم کیوں؟
یاسین ملک کی بہن نے اپنے بھائی کی مخدوش حالت بیان کرتے ہوئے کہا 'یاسین ملک پر آج تک بہت سارے ایکٹ لگے اس کی ہمیں پرواہ نہیں لیکن آج تہاڑ جیل میں وہ جس سیل میں بند ہیں وہاں ان کی جان کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیل ان کے لئے ایک پنجرہ ہے جس میں وہ زیادہ دنوں تک زندہ نہیں رہ سکتے ہیں'۔
پریس کانفرنس میں یاسین ملک کی والدہ بھی موجود تھیں جو اپنے لخت جگر کی حالت زار سن کر آبدیدہ ہوگئیں۔
جے کے ایل ایف کے چیئرمین کی بہن نے کہا کہ یاسین ملک کو جس سیل میں رکھا گیا ہے اس میں انہیں کتابیں پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کو قید رکھنے کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کی حالت کافی خراب ہے وہ کھڑا بھی نہیں ہوسکتے، اگر اُن کی ماں انہیں اس حالت میں دیکھیں گی تو وہ زندہ نہیں رہ پائیں گی۔
ملک کی بہن نے عوام سے اُن کے حق میں دعا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا 'وہ بڑے عذاب میں گرفتار ہیں، آپ ان کی عافیت کے لیے دعا کریں۔ وہ عید کے دن بھی جیل میں ہی ہوتے ہیں اور ایک دو سو سالہ پرانے مکان میں رہتے ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو ریاستی پولیس نے ماہ فروری کی 22 تاریخ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔
بعد ازاں 7 مارچ کو انہیں پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جموں منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں 9 اپریل کو تہاڑ جیل دلی منتقل کیا گیا۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت نے لبریشن فرنٹ پر حال ہی میں پابندی عائد کی ہے۔