سرینگر:جموں وکشمیر رورل لائیو لی ہُڈ مشن J&K Rural Livelihood Mission یعنی "امید" کا مقصد جموں وکشمیر کی دیہی خواتین کو خود روزگار کمانے کے لائق بنا کر انہیں مالی لحاظ سے خود کفیل بنانا ہے۔ اب تک پانچ لاکھ خواتین کو مشن کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ گزشتہ ایک برس میں ایک لاکھ سے زائد خواتین سیلف ہیلپ گروپس میں شامل ہو چکی ہیں جب کہ 10 ہزار سے زائد گروپس بنائے گئے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار جموں وکشمیر لائیو ہڈ مشن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سحرش اصغر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔ Interview With Dr Sehrish Asgar
Interview With Dr Sehrish Asgar: دیہی خواتین کو مالی لحاظ سے خود کفیل بنانا "مشن "کا مقصد، ڈاکٹر سحرش اصغر
جموں وکشمیر رورل لائیو لی ہُڈ مشن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سحرش اصغر نے کہا کہ جو دیہی خواتین کھیتی باڑی، پولٹری یا پشوپالن وغیرہ میں اپنے گھر والوں کی مدد کرتی تھیں انہیں ایسے ہی شعبہ جات میں بہتر تربیت کے ساتھ ساتھ آسان قسطوں پر بینک قرضے فراہم کر کے پولٹری اور پشوپالن یونٹس سے زیادہ سے زیادہ منافع بخش بنانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائیو لی ہڈ مشن زیادہ سے زیادہ خواتین کو روزگار سے جوڑنے کے لیے نہ صرف مختلف شعبہ جات میں خواتین کو ترتیب فراہم کر رہا ہے بلکہ انہیں آسان قسطوں پر بینک قرضے بھی فراہم کروا رہا ہے، تاکہ دیہی خواتین اپنی دلچسپی کے عین مطابق اپنے چھوٹے چھوٹے تجارت یونٹس قائم کر کے نہ صرف خود کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا کریں۔Women Empowerment In Kashmir
مشن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سحرش اصغر نے کہا کہ جو دیہی خواتین کھیتی باڑی، پولٹری یا پشوپالن وغیرہ میں اپنے گھر والوں کی مدد کرتی تھیں انہیں ایسے ہی شعبہ جات میں بہتر تربیت کے ساتھ ساتھ آسان قسطوں پر بینک قرضے فراہم کر کے پولٹری اور پشوپالن یونٹس سے زیادہ زیادہ منافع بخش بنانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں دیہات کی خواتین کو تربیت فراہم کرنے کے لیے مشن کرشی اور پشو سکھیوں کے ذریعہ تربیت کرتا ہے تاکہ وہ اپنے اپنے گھریلو یونٹس سے ہی اپنی اچھی آمدنی حاصل کرسکیں۔ وہیں تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بازاری سہولیات بھی دستیاب رکھی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Kashmiri Women Set Up Self-Help Group: سونہ مرگ کی خواتین کی پہل، سیلف ہیلپ گروپ بناکر بنی خودکفیل
پولٹری، ڈائری فارمنگ،ماہی پالن اور پشوپالن کے علاوہ دیگر شعبہ جات میں بھی دیہی خواتین کو خود روزگا کمانے کے مواقع دیے جارہے ہیں۔سروس سیکٹر کے ساتھ ہینڈی کرافٹ ، ہینڈلوم اور ہوٹل منیجمنٹ وغیرہ میں بھی خواتین کو خود روزگار کمانے کے لائق بنایا جارہا ہے اور اپنے یونٹس قائم کرنے کے ہر طرح سے انہیں کی رہبری اور رہنمائی کی جارہی ہیں۔ مشن ڈائریکٹر نے کہا کہ فوڈ سیکٹر میں بھی یہاں کی متعدد دیہی خواتین نے نہ صرف خود بلکہ دوسری خواتین کو بھی روزگا فراہم کررہی ہیں۔
بات چیت کے دوران جموں وکشمیر رورل لائیو ہڈ مشن کی ڈائریکٹر سحرش اصغر نے کہا کہ مالی لحاظ سے خود کفیل بنانے کے لیے روائتی کاروبار سے ہٹ کر دیگر سیکٹرز کی طرف بھی دیہی خواتین کو مائل کیا جارہا ہے، جس میں پہلے خواتین روزگار کمانے سے کتراتی تھیں۔ اس نئی سوچ کے ساتھ نہ صرف خواتیں آگے بڑھ رہی بلکہ دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ بن رہی ہیں۔
- مزید پڑھیں:باہنر میک اپ آر ٹسٹ کشمیری لڑکیوں کے لیے نمایاں مثال
انہوں نے کہا کہ خالص غریبی سے نیچے زندگی گزارنے والی دیہی خواتین کو ہی روز گار کمانے کے دائرے میں نہیں لانا بلکہ دلچسپی رکھنے والی کوئی بھی عورت جس کی عمر 18 سے 50 برس تک ہو وہ مشن کے ساتھ جڑ کر خود روزگار کما سکتی ہے۔