نئی دہلی:جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے 22 اگست کو ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسمبلی انتخابات اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملہ میں مہاجر مزدوروں کی ہلاکت جیسے کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کئی اہم انکشافات کیے۔ Interview with Farooq Abdullah
سوال: 22 اگست کو بلائی گئی میٹنگ کا مقصد کیا ہے؟
جواب: بات بس اتنی سی ہے کہ لوگوں میں جو غلط فہمیاں ہیں، ہم اسے دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ یہاں جو بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہورہی ہے اس سے متعلق ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے کہا تھا کہ ایک میٹنگ بلائیں، لیکن انہوں نے میٹنگ نہیں بلائی۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ابھی انہوں نے جو حکم دیا ہے اس سے کہیں یہ نہ ہو کہ یہاں جو غریب مزدور ہیں انہیں یہ (عسکریت) گولیاں مار دیں۔ ہمیں ڈر یہ ہے کہ اس کے بعد ہمارے لیے بڑی مشکل ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہم سب مل کر بیٹھیں گے اور اس مسئلے کا کوئی راستہ نکالیں گے، کیونکہ صرف حکومت کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ جب تک عوام کی حمایت حاصل نہ ہو تب تک حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔ Former Jammu Kashmir CM Farooq Abdullah
سوال: یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کشمیر میں مزید 25 لاکھ ووٹرز شامل کیے جائیں گے؟
جواب: ہمارے بچے بڑے ہوگئے۔ جو بچے 18 سال کے ہوگئے ہیں، ان کو بھی ووٹر کارڈ بنانا ہے۔ وہی 20 لاکھ کے قریب ہوں گے۔ تو میں نے آپ کو کہا نا کہ پروپیگنڈہ زیادہ ہے، لوگوں میں غلط فہمیاں زیادہ ہیں۔ اس لیے میں نے کہا تھا کہ تمام لیڈران مل بیٹھ کر آپس میں بات کریں اور لوگوں میں سچ بات کو عام کریں۔ یہ حکومت نہیں کرے گی، ہمیں کرنا پڑے گا۔ میں نے کہا نا کہ لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگا۔
سوال:کیا آپ کو لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی کمی رہ گئی ہے؟
جواب: بہت کمی ہے۔ یہ بات ہی نہیں کرتے۔ اب دیکھیئے، کشمیری پنڈت مارا گیا، مزدور ماریں گئے، پولیس والا ہلاک ہوا تو ہم نے گزارش کی گورنر سے کہ آپ لیڈران کو بلائیں، بات کریں، جس طرح آپ نے امرناتھ یاترا سے قبل سب کو بلایا کہ آئیں ہماری مدد کریں، اسی طرح سے کیوں نہیں بلایا، جب نہیں بلایا تو ہم نے کہا کہ بھائی اب بس یہی راستہ ہے، اب ہمیں ہی میٹنگ بلانی پڑے گی، کیوں کہ اب اس کے علاوہ اس علاقے کو بچانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
سوال: کہا جارہا تھا کہ آپ سب اس ریاست کی ڈیموگرافی سے متعلق بہت فکر مند ہیں؟
جواب: دیکھیئے میں آپ کو کہا نا ہر طرف سے افواہیں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہر طرف سے جو ہمارے دشمن بیٹھے ہیں۔ وہ جتنا چاہتے ہیں کر رہے ہیں۔ اب دیکھیں لیفٹیننٹ گورنر جی کو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ ہم نے مولوی فاروق بند نہیں کیا وہ خود اندر بیٹھے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اگر وہ باہر رہے تو انہیں پاکستانی مارنے آجائیں گے۔ لیکن یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس ملک کے لوگوں کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ہم ایک نہیں کئی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ ایک ہمارا پڑوسی ایسا ہے جو رکنے والا ہے ہی نہیں یہ ایک بڑی مصیبت ہے۔
سوال: تو یہ جو پڑوسی ہے، وہ کیسے مانیں گا؟