وادی میں اس وقت موسم سرما کا سب سے سرد ترین ایام یعنی چلّے کلاں Chillai Kalan in Kashmir چل رہا ہے۔ وہیں عبدالرحمان میر سردی کا مقابلہ کرتے ہوئے دریائے جہلم کے ٹھنڈے پانی میں کپڑے دھو رہے ہیں۔ گرمی ہو یا سردی عبدالرحمان میر اور اُن جیسے دیگر دھوبی حسب مامول اپنا کام بلا ناغہ کرتے ہیں۔
سرینگر کے رہنے والے دھوبی عبدالرحمان میر کپڑوں کو پانی میں بھگونا، صابن لگانا، پتھر پر پیٹ پیٹ کر میل نکلنا، سکھانا اور پھر استری کر کے لوگوں کو دینا، میر اپنے ساتھی کے ساتھ کئی دہائی سے یہ کام کرتے آرہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ 'ہم بچپن سے ہی اس کام کو کر رہے ہیں۔ اپنے دیہات سے شہر (سرینگر) آنے کے بعد یہاں مقامی دھوبیوں کے پاس ملازمت کی۔ پھر شوق ہوا کہ اپنا کام شروع کریں۔ کام اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ ہم بھی ملازم رکھنے لگے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم پشمینہ کے شال دھوتے ہیں۔ زیادہ تر ہمارا مال عرب ممالک درآمد کیا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ تین برسوں سے کام میں کافی کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مُشکِل ہو رہا ہے۔ میر اور اُن کے ساتھی کو اگرچہ تعلیم حاصل کرنے کا کافی شوق تھا تاہم غریبی کی وجہ سے ان دونوں کو تعلیم ادھوری ہی چھوڑنی پڑی۔
اُن کا کہنا ہے کہ 'ہمیں تعلیم حاصل کرنے کا شوق بہت تھا، تاہم آمدنی کی کمی کی وجہ سے خواب ادھورے ہی رہ گئے اور اب ان کپڑوں کو دھو رہے ہیں۔ کام میں کوئی عیب نہیں ہے لیکن تعلیم یافتہ ہونا الگ ہی بات ہے'۔
عبدالرحمان میر وادی کی آبی پناہ گاؤں میں بڑھتی آلودگی Increasing Pollution in Kashmir Valley Water Bodies سے بھی کافی پریشان ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہم محفوظ ہیں، آلودگی کی وجہ سے ہمیں اب تک کوئی انفیکشن نہیں ہوا، تاہم لوگوں کو اس میں کوڑا کرکٹ نہیں ڈالنا چاہیے۔ ہم اُن کو بولتے بھی ہیں لیکن لوگ مانتے نہیں ہیں'۔
وہیں انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئی اُن کا کہنا تھا کہ 'اگر ان آبی پناہ گاہوں کے کنارے دھوبی گھاٹ بن جاتا تو ہم سب کو فائدہ ہوتا۔ شہر کے تمام دھوبی مل کر ایک ہی جگہ ایک ساتھ کام کرتے۔'