میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس قانون کو بار بار صحافیوں اور میڈیا کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے تاکہ انہیں ڈرا دھمکا کر خاموش کرایا جاسکے۔ کوئی بھی فرد جب حقائق کی اطلاع دیتا ہے یا حکام پر تنقید کرتا ہے تو اس کے خلاف کوئی بھی الزام عائد کرکے ان سخت قوانین کو استعمال کرتے ہوئے برسوں تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔ ان قوانین کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان، سیاسی کارکن اور صحافی مختلف جیلوں میں قیدی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
حریت کانفرنس نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں اور اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا گروپس، سول سوسائٹی کے کارکنان کی اپیلوں کے باوجود قیدیوں کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔