گزشتہ سال کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے لڑنے کے لیے مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ یوٹی انتظامیہ نے جنگی بنیادوں پر کام کیا تھا ،تاکہ اس مہلک بیماری سے لوگوں کو محفوظ رکھا جائے۔ وہیں رواں سال یوٹی انتظامیہ اس مہلک بیماری سے لڑنے کے لیے اس طرح سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔
جس طرح سے گزشتہ سال کورونا لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا۔وادی میں لوگوں کے ذریعہ اس بیماری کے تئیں لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کو کافی سختی برتنی پڑی تھی۔ تاہم رواں سال لوگ اس بیماری کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور وہ باقاعدگی سے انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل پیرا ہو رہے ہیں لیکن یوٹی انتظامیہ اس بیماری پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں کافی تشویش نظر آ رہی ہے۔
پلوامہ میں قائم کیے گئے تمام سینیٹائزنگ ٹنل کام کرنے کے قابل نہیں گزشتہ سال جس بھی علاقے میں کورونا مثبت کیس سامنے آتا تھا اس علاقے میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا تھا تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے، لیکن رواں سال ایسا کوئی بھی اقدام ابھی تک نہیں کیا گیا۔ایسے ہی حکومت نے پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں سرکاری و طبی مراکز میں سینیٹائزنگ ٹنل کا قیام کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تھے تاہم اب یہ سینیٹائزنگ ٹنل تقریبا ہر ایک ضلع میں ناکارہ ہیں۔جموں وکشمیر کے 21 اضلاع میں تقریبا 504 سینیٹائزنگ ٹنل نصب کیے گئے تھے۔ وہیں ضلع پلوامہ میں تقریبا 24 سینیٹائزنگ ٹنل نصب کیے گئے تھے، اس کی لاگت کی بات کریں تو تقریبا 46 ہزار میں ایک سینیٹائزنگ ٹنل کی تعمیر کی گئی تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان تعمیر میں کتنے پیسے خرچ ہو چکے ہوئے ہوں گے تاہم اب ان سرنگ کے بے کار ہونے کے سبب وہ پیسے سیدھے ضائع ہو گئے ہیں، جس پر لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا۔اس حوالے سے آفقہ علی نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ ان علاقوں میں کروایا جائے، جن علاقوں سے مثبت کیسز سامنے آرہے ہیں، تاکہ اس بیماری پر جلد قابو پایا جاسکے۔اس حوالے سے ایک اور مقامی نوجوان میر ذیشان نے بات کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان سینیٹائزنگ ٹنل کو دوبارہ کام میں لائیں ۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کورونا کے پہلے لہر کے مقابلے اس دوسرے لہر کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ پہلے لہر کے دوران جہاں پر بھی مثبت معاملات سامنے آتے تھے، انتظامیہ ان علاقوں میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا کرتی تھی۔تاہم انتظامیہ ایسے کوئی بھی تحفظاتی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔