وادی کشمیر میں جمعرات کی صبح کورونا وائرس سے موت واقع ہونے والے 65 سالہ مریض کا معاملہ اس وقت متنازعہ صورت اختیار کر گیا جب انتظامیہ نے مرحوم کے علاج کے دوران مبینہ طور پر لاپرواہی برتنے کے بارے میں تحقیقات کے احکامات صادر کئے۔
بتادیں کہ وادی میں جمعرات کی صبح سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع ہسپتال برائے امراض سینہ میں زیر علاج پہلے مریض کی کورونا وائرس کے باعث موت واقع ہوئی۔
صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے حیدر پورہ سے تعلق رکھنے والے فوت شدہ کورونا وائرس متاثرہ مریض کے علاج کے دوران مبینہ طور پر برتی گئی لاپرواہی کے بارے میں تحقیقات کے احکامات صادر کئے ہیں۔
موصوف کی طرف سے جاری حکمنامے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سری نگر کے مضافاتی علاقہ بمنہ میں واقع شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کالج میں علاج کے دوران متاثرہ مریض کے ساتھ لاپرواہی برتی گئی ہے۔
ادھر مرحوم کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ اس (متاثرہ مریض) نے ڈاکٹروں کو اپنی سفری تفصیلات فراہم کی تھیں۔ تاہم سکمز بمنہ کے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مرحوم نے اپنی سفری تفصیلات چھپائی تھیں۔
مرحوم کے ایک رکن خانہ جو اس کے ساتھ 18 مارچ کو بمنہ ہسپتال گیا تھا، نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: 'مرحوم کو وہاں اس دن کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی 21 مارچ کو کیا گیا جب ہم اس کو لے کر دوبارہ وہاں گئے، بعد میں ہم نے اس کو شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر منتقل کیا جہاں سے اس کو چسٹ ڈیزیز ہسپتال ڈل گیٹ ریفر کیا گیا'۔