سری نگر:نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیری عوام نے مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایات کو برقرار رکھنے کے لیے بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں اور آج بھی کشمیر کا اکثریتی طبقہ اپنے اقلیتی طبقے کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔ ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتے کے روز اپنی رہائش گاہ پر پنڈتوں کے وفد سے خطاب کے دوران کیا۔ Contrary to the government's claims of normalcy, Farooq Abdullah
انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب پورے ملک میں مذہب کے نام پر خون بہایا گیا تو اُس وقت صرف کشمیر ہی ایک ایسی جگہ تھی جہاں ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور یہاں کے اکثریتی طبقے نے اقلیتوں کے مال و جان کے تحفظ کو یقینی بنایا. وہیں بابائے قوم گاندھی کو صرف اور صرف کشمیر میں روشنی کی کرن نظر آئی تھی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی زمینی حقیقت تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور نہ ہی حکمران چاہتے ہیں کہ یہاں کے اصل حقائق ملک کے عوام تک پہنچ پائیں۔ اس بیچ حکومت جموں وکشمیر میں امن وامان اور حالات کی بہتری کے بلند وبانگ دعوے تو کرتی ہے لیکن زمینی صورتحال ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔
Farooq Abdullah Criticized the Central Gov: مرکزی حکومت کے دعوے حقیقت کے برعکس، فاروق عبداللہ - مرکزی حکومتی دعوے حقیقت کے برعکس، فاروق عبداللہ
مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی زمینی حقیقت تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور نہ ہی حکمران چاہتے ہیں کہ یہاں کے اصل حقائق ملک کے عوام تک پہنچ پائیں۔ Farooq Abdullah Criticized the Central Gov. حکومت جموں وکشمیر میں امن وامان اور حالات کی بہتری کے بلند وبانگ دعوے تو کرتی ہے لیکن زمینی صورتحال ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔ Contrary to the government's claims of normalcy, Farooq Abdullah
15289768
انہوں نے مزید کہا کہ راہل بھٹ کا ایک تحصیل آفس کے اندر قتل کرنا مرکزی حکومت کے ان تمام دعوﺅں کی نفی کرتا ہے۔ جب کہ سیاحوں اور یاتریوں کی آمد کو نارملسی کا پیمانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں وکشمیر کے حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں۔