اردو

urdu

'مرکزی تعمیراتی اسکیموں میں بے ضابطگیاں'

By

Published : Sep 28, 2020, 10:59 AM IST

سی اے جی رپورٹ کے مطابق اسکیم کے 394.13 کروڑ روپئے کی رقم میں بے ضابطگیاں کرکے غیر ضروری کاموں میں صرف کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسکیموں کے تعمیراتی کام میں تاخیر ہوئی ہے۔

کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل
کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل

کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں دو فلیگ شپ تعمیراتی اسکیموں کو نافذ کرنے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، جس سے عام لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔


کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کے مطابق جموں و کشمیر میں نافذ کی جانی والی دو اسکیمیں 'نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام (این آر ڈی پی) اور پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وی) کے تحت کئے جانے والے کام یا تو منصوبے کے تحت عوام تک نہیں پہنچائے گئے ہیں یا ان میں ٹھیکہ داروں کو بے ضابطگیاں کرکے کام سونپا گیا ہے۔

کیگ کا کہنا ہے کہ این آر ڈی اے پی میں سنہ 2013-2018 کے درمیان 1067 واٹر سپلائی اسکیموں کی مکمل تعمیر عمل میں لانی تھی لیکن محض 679 اسکیم مکمل کی جاچکی ہے جس سے لوگوں کو پینے کا پانی مہییا نہیں ہوسکا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے اس اسکیم میں 394.13 کروڑ روپے کی رقم میں بے ضابطگیاں کرکے غیر ضروری کاموں میں صرف کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسکیموں کی تعمیر میں تاخیر ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 28 اسکیموں کی تعمیر کے رقم میں اضافی خرچہ دکھایا گیا ہے۔

کیگ کا کہنا ہے کہ پی ایم جی ایس وی اسکیم میں سڑکوں کی تعمیر میں پنچایتی اور دیہی روڈ منصوبے کے تحت عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے سنہ 2000 تا 2018 تک 11 مراحل میں 8،892.690 کروڑ روپئے میں سے 5 ہزار کروڑ جاری کیا تھا جس میں چار ہزار سے زائد کروڑ خرچ کیا گیا ہے۔

کیگ کے مطابق اس اسکیم میں بھی رقم کو بے ضابطہ طور پرخرچ کیا گیا ہے جس سے ٹھیکہ داروں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details