سری نگر: یونانی طب کی سادہ تدابیر پر مشتمل علاج بالتدبیر آج کی دنیا کو درپیش صحت عامہ کے مسائل سے نمٹنے میں بے حد مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بات سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن (سی سی آر یو ایم) وزارت آیوش، حکومت ہند نے طب یونانی میں علاج بالتدبیرکے موضوع پر 14-15 اکتوبر کو سری نگر میں قومی ورکشاپ کا انعقاد کے اختتامی تقریب میں پروفیسر عاصم علی خان ڈائریکٹر جنرل سی سی آر یو ایم نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آر آر آئی یو ایم، سری نگر بہت سے امراض کے علاج کے لیے علاج بالتدبیر کی مختلف سہولیات فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت آیوش نے سی سی آر یو ایم کے ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن (آر آر آئی یو ایم)، سری نگر کو علاج بالتدبیرکے سنٹر آف ایکسیلنس(مرکز امتیاز) کے طور پر ترقی دینے کے لئے منتخب کیا ہے۔ public health problems facing world
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی سری نگر کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر راکیش سہگل نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی سے زندگی کے ہر شعبے میں زبردست مثبت تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے انفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق وزارت آیوش کے حالیہ اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طب یونانی کو مزید ترقی دینے کے لیے ٹکنالوجی کا سہارا لینا چاہئے۔ پروفیسر نذیر احمد گنائی، وائس چانسلر، شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی آف جمو (سکاٹ)، سری نگر نے یونانی طب میں استعمال ہونے والے دوائی پودوں کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سکاٹ اور آر آر آئی یوایم کے درمیان تحقیق کے میدان میں باہمی تعاون پر بھی اظہارخیال کیا۔
پروفیسر اکبر مسعود، وائس چانسلر، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، راجوری، جمو وکشمیر نے یونانی طب کی ترقی میں آر آر آئی یو ایم، سری نگر کے کردار پر روشنی ڈالی اور علاج بالتدبیر کے سنٹر فار ایکسیلنس کیلئے منتخب کئے جانے پر مبارک باد پیش کی۔ پروفیسر ناظم حسین الجعفری، رجسٹرار، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے صحت عامہ میں یونانی طب خاص طور سے علاج بالتدبیر کے امکانات اور افادیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ علاج بالتدبیرکے سنٹر آف ایکسیلنس سے جمو وکشمیر میں طبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔