اگر ہمت، حوصلہ اور کچھ کر گزرنے کی چاہ ہو تو انسان کسی بھی مشکل یا پریشانی کو مات دے کر نہ صرف اپنے معاشرے کے لیے مثال قائم کرسکتاہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ بن سکتا یے۔
جی ہاں یہ ہیں خدمت خلق کے جزبے سے سرشار 35 سالہ آفاق رشید خان۔ بٹہ مالو سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان جو کہ خود کینسر کے مہلک مرض سے لڑ رہا ہے نے ضرورت مند مریضوں کو مدد کرنے کا بھیڑا اٹھایا ہے۔ یہ باہمت نوجوان مختلف تکالیف سے جوج رہے متوسط اور غریب مریضوں کے لیے نہ صرف ماہانہ ادویات کا بندوبست کرتا ہے بلکہ اس عالمی وبا کے دوران جگہ جگہ جاکر عام لوگوں کو ماسکز اور سنیٹائزرز بھی تقسیم کرتا ہے۔
آفاق رشید کا بچپن سے ہی خدمت خلق کے کاموں کی طرف جکاؤ رہا ہے۔ لیکن 2015 میں جب خود انہیں کینسر میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی۔ تو ان کی جانب سے انجام دئیے جانے والے سماجی کام کافی حد تک متاثر ہوئے۔ کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد اگرچہ آفاق کو کئی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم انہوں نے ہمت اور حوصلے کا دامن تھامے ہوئے اس مہلک مرض کو مات دی۔
ہمارے آس پڑوس میں کئی سارے ایسے افراد موجود ہیں جو اس وقت مختلف تکالیف سے جوج رہے ہیں۔ تاہم وقت پر ادویات میسر نہ ہونے کہ وجہ سے اُن کا علاج مکمل نہیں پاتا ہے۔