وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں منشیات نوشی اور فروشی کے معاملوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ رواں برس پولیس نے منشیات مخالف کارروائی میں تیزی لائی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ بڈگام ضلع میں گرچہ انتظامیہ کی جانب سے منشیات سے نوجوانوں کو دور کھنے کے لیے مختلف کھیل کود کا بھی انعقاد کیا جاتارہا ہے۔ ساتھ ہی ضلع میں جگہ جگہ منشیات سے دور رکھنے اور ان کے برے اثرات کے حوالے سے اشتہارات اور پوسٹرس بھی چسپاں کئے گئے ہیں لیکن زمینی سطح پر اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
بڈگام میں نوجوان نسل اس بری لت کا شکار ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی کوششوں کے بعد بھی نوجوان نسل منشیات سے دور کیوں نہیں ہو پا رہے ہیں۔
سماجی کارکنان و مقامی لوگوں کے مطابق نوجوانوں نسل کو منشیات سے بچانے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تبھی نوجوان نسل کو اس سے بچایا جا سکتا ہے۔
سماجی کارکنان کے مطابق اگر انتظامیہ کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی تو سماج کو منشیات سے پاک کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہےکہ اگر کسی منشیات فروش کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اسے ضمانت نہیں ملنی چاہئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق پولیس تو آئے روز منشیات فروشوں کو گرفتار کر رہی ہے لیکن سماج کے ہر فرد کو سامنے آکر سماج میں ان برائیں کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی کے والدین کو اس کی اولاد کی کوئی خبر دیتے ہیں تو وہ اسے نظر انداز کرتا ہے۔وہیں ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ میڈیکل اسٹورس پر جاکر چیکنگ کرئے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرئے تاکہ کسی کو بھی بغیر ڈاکٹر کے مشورے کوئی بھی دوائی نہیں ملنی چاہئے۔
ضلع بڈگام میں محکمہ سوشل ویلفیئر نے نوجوانوں کو منشیات سے بچانے کے لیے ایک نئی مہم شروع کی ہے۔محکمہ کی جانب سے آئے دن بیداری پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر افسر بڈگام فرہانہ اصغر کا کہنا ہے کہ' جب تک مقامی لوگوں کا ساتھ نہ ہو تب تک منشیات کے خلاف کارروائی بے سود ثابت ہوگی۔