مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے رہنے والے دو بھائی جو پیدائش سے ہی اندھے ہیں جو خوبصورت کڑھائی والے گدے، لحاف اور تکیے تیار کیا کرتے تھے آج بڑی مُشکل سے اپنی دو وقت کی روٹی کا بندوبست کررہے ہیں۔ سرینگر کے نگیں علاقے کے رہنے والے 47 برس کے غلام نبی تیلی اور اُن کے 42 برس کے چھوٹے بھائی محمد حسین تیلی اپنی زندگی سے خوش تھے۔ آنکھوں کی روشنی نہ ہونے کے باوجود وہ اپنی زندگی کو روشن کررہے تھے۔ سلائی کرنے کا باریک کام ایسے کیا کرتے تھے کہ ہر طرف سے اُن کی تعریف ہوتی تھی اور سب کے لیے مثال بن چکے تھے۔
اُن کے مطابق دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے اور اس کے بعد عالمی وبا نے اُن کو عرش سے فرش پر پہونچادیا اور وہ آج اپنا مستقبل اپنی آنکھوں کی طرح اندھیرے میں دیکھتے ہیں۔
حسین کا کہنا ہے کہ "ہمیں گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہماری مشکلات اسی وقت سے شروع ہوئی جب افواہیں گشت کرنے لگی کہ دفعہ 370 ختم کیا جارہا ہے۔ ہڑتال جیسی صورتِحال تھی اور جب اعلان ہوا تو یہاں سب کچھ بند ہوگیا۔ انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین پابندیاں عائد کی گئیں۔ ہمارا کام ختم ہوگیا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس وقت ہم بس اُمید کے دم پر اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔ آج کچھ کام نہیں ملا شاید کل ملے گا اور ایک دن ایسا بھی آئے گا جب ہم اپنے بچوں کی تعلیم بھی جاری نہیں رکھ پائیں گے۔"