سرینگر: سال 2017 جب سے بٹہ مالو بس اڈے کو پارم پورہ منتقل Relocating Batamaloo Bus Stand کیا گیا ہے تب سے ہی یہاں کا کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ہے۔ بس اڈے سے متصل دکاندار دن بدن ہاتھ پر ہاتھ دھرے خریداروں کی راہ تکتے رہتے ہیں۔
تاہم دیگر دکاندار کی نسبت چونکہ گاڑیوں کی مرمت کرنے والے ورکشاپ مالکان اور ان میں کام کر رہے مستری کچھ حد تک اپنی روزی روٹی کماتے تھے،لیکن اب یہ بھی چند مہینوں سے بے کاری اور بے روزگاری کی مار جھیل رہے Business Affected in Batamaloo Bus Stand ہیں۔
وہیں بٹہ مالو میں ان چوٹی بڑی گاڑیوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، جو کہ بٹہ مالو کے ان ورکشاپوں میں خالص Workshops in Batamaloo Bus Stand مرمت کرنے کے لیے لائی جاتی تھی۔
اس صورت حال کے بیچ بٹہ مالو میں قائم سینکڑوں ورکشاپوں کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ روزگار چھن جانے کے نتیجے میں ورکشاپ مالکان کے ساتھ ساتھ ان میں یومیہ اجرت میں کام کررہے کاریگر بے حد پریشان نظر آرہے ہیں۔ ورکشاپ مالکان کہتے ہیں کہ جائے تو کہا جائے اور کریں تو کیا کریں
کام ٹھپ ہونے کے نتیجے میں بےکاری کی مار جھیل رہے گاڑیوں کی مرمت کرنے والے میکنیکس اور ورکشاپ مالکان نے اپنے مطالبات کو لے کر پیر کے روز ایک خاموش احتجاج بھی کیا۔
ورکشاپ مالکان اور میکنیکس کا کہنا ہے کہ جب اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تھا،تو اس وقت ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ مرمت کی غرض سے بٹہ مالو کے ورکشاپوں میں آنے والی مسافر بردار گاڑیوں کو روکا نہیں جائے گا لیکن آج انتظامیہ اپنی ہی وعدے کی نفی کر کے غریب کاریگروں کے روزگار پر شب وخون مار رہی ہے۔