اردو

urdu

ETV Bharat / city

'جامعہ مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پر پابندی ایک سوچی سمجھی سازش'

پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ کا کہنا ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا جمہوری نظام میں کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر نامہ نگاروں سے کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہاں گذشتہ دو برسوں کے دوران حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں۔ حالانکہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے دوران کہا گیا تھا کہ اب جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوں گے'۔

جامعہ مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی ایک سوچی سمجھی سازش
جامعہ مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی ایک سوچی سمجھی سازش

By

Published : Nov 16, 2021, 10:56 PM IST

پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ دو برسوں کے دوران حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کو بہانہ بنا کر سرینگر کی تاریخی جامعہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کے پیچھے ایک سازش کار فرما ہوسکتی ہے۔

جامعہ مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی ایک سوچی سمجھی سازش

ان کا کہنا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا جمہوری نظام میں کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔

انہوں سے کہاکہ یہاں گذشتہ دو برسوں سے کے دوران حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں۔ حالانکہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے دوران کہا گیا تھا کہ اب جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے دوران یہاں جو امن قائم ہوا تھا اسے بھی دھچکا لگا ہے اور یہاں آئے روز ہلاکتیں ہو رہی ہیں'۔سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 'جامع مسجد میں کورونا کے بہانے پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی عائد ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی سازش ضرور ہے جس کے تحت پچھلے کئی مہنیوں سے اس میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے'۔

انہوں نے کہاکہ جہاں تک میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا تعلق ہے تو جمہوری نظام میں ہر کسی کو بات کرنے کا حق ہے، کسی کو نظر بند رکھنا زور زبردستی کی پالیسی ہے، جس سے یہاں کے لوگ مایوس ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'نوے کی دہائی جیسے حالات یہاں دوبارہ پیدا ہوئے ہیں۔ تلاشی اور کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی پالیسی کو دور کرنے کی ضرورت ہے اور جو وزیر اعظم نریندر مودی نے کل جماعتی میٹنگ میں دل کی اور دہلی کی دوریاں کم کرنے کو کہا تھا، وہ زمینی سطح پر نہیں ہوا ہے، بلکہ دوریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details