مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سری نگر میں مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا۔ کورونا کرفیو کے نفاذ کے باعث جہاں پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل جہاں وادی کے سب سے بڑے جمعہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں، میں مسلسل محراب و منبر خاموش رہے وہیں دیگر چھوٹی بڑی جامع مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔
حکام نے شہر خاص میں واقع عید گاہ جہاں دونوں میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون مدفون ہیں، کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا اور اس کی طرف لوگوں کی ممکنہ پیش قدمی کو روکنے کے لئے گذشتہ شام سے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔
تاہم شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کی طرف جانے والی سڑک کھلی تھی اور ڈاکٹروں، دیگر طبی عملے اور مریضوں کو شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد چلنے پھرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح شہر کے مختلف علاقوں خاص کر شہر خاص میں کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا جبکہ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا اور سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا۔
وہیں شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کورونا کرفیو مزید سخت کر دیا گیا اور سڑکوں پر خار دار تار بچھا دی گئی ہے۔ جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والوں اور پیدل چلنے والوں کو کئی جگہوں پر لگے ناکوں پر روکا جا رہا تھا اور انہیں پوچھ گچھ کے بعد ہی چلنے پھرنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے گذشتہ روز ہی تمام ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز کے ساتھ ورچول میٹنگ کر کے تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔ میٹنگ میں طے پایا تھا کہ 21 مئی کے دن کورونا کرفیو کو مزید سخت کیا جائے گا۔