سرینگر:کشمیر کے نوجوان جہاں گلوکاری میں اپنی بھر پور صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے قابل تعریف کام انجام دے رہے ہیں۔ وہیں اب گزشتہ چند برس کے دوران مغربی موسیقی کی طرف بھی یہاں کے نوجوان مائل ہورہے ہیں۔ ایسے میں اب نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی ریپر کے طور ابھر رہی ہیں۔
جی ہاں یہ ہیں 18 سالہ انم ناصر۔ جس کا اسٹیج نام "اینی" ہیں۔ انم ناصر 7 برس کی عمر سے ریپ گاتی ہیں۔ پہلے پہل اگرچہ اس نے ریپ کو شغل کے طور لیا تھا لیکن بعد میں ریپ کے بنیادی رموز باضابط طور سیکھنے کے بعد ریپ گانا انم کے لیے جنون بن گیا اور اب تک ان کے کئی گیت منظر عام پر آئے Ani Rapper From Kashmir ہیں۔ انم ناصر نے گزشتہ برس لاسٹ رائیڈ (last ride) کے نام سے پہلا ویڈیو اپنی یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا جو کہ انہوں نے اپنے ایک دوست کی یاد میں بنایا تھا جس کی موت ایک موٹر سائیکل حادثے میں ہوئی تھی، بعد میں انم کی اس کوشش کو کافی سراہا گیا۔
Kashmiri Young Female Rapper: ملیے ریپر "اینی" سے - کشمیر کی اینی ریپر
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والی انم ناصر گریجویشن کی پڑھائی کر رہی ہیں۔ وہ اپنے وقت کا بہتر استعمال کر کے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ الگ الگ موضوعات پر نئے ویڈیوز بھی بناتی رہتی ہیں۔ یہ زیادہ تر سماج کے بکھرے ہوئے تانے بانے کو اپنے لفظوں میں سمیٹنے کی کوشش کرتی ہیں اور اسے پھر موسیقی میں ڈھال کر ریپ گاتی ہیں۔Kashmiri Young Female Rapper Anam Nasir
مزید پڑھیں:کشمیر کی سب سے کم عمر خاتون آف روڈ ڈرائیور مونسہ خان
ریپ دراصل امریکی سیاہ فام فنکاروں کے مزاحمتی فن کا نمونہ ہے جو اب پوری دنیا میں مقبول ہورہا ہے۔ موسیقی کی اس صنف کی خاص بات یہ ہے کہ اسے باغیانہ فن کہا جاتا ہے کیونکہ فنکار اکثر ارباب اختیار کے خلاف تیز دھن اور چھوٹی بہر والے گانوں کے ذریعے ناراضی کا اظہار کرتے ہیں۔ انم ناصر کو شروعات میں سماجی کی مخالفت کا بھی سامنا رہا ہے، البتہ اپنے گھروالوں کے بھر پور تعاون سے سوشل میڈیا پر لوگوں کی تنقید کو درکنار کرتے ہوئے یہ آگے بڑھ رہی ہیں۔ انم کہتی ہیں کہ اگر آپ اپنے خواب سے جنون کی حد تک پیار کرتے ہیں تو آپ پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔
نسیم اختر، راج بیگم،شمیمہ آزاد،کیلاش مہرہ ،دیپالی واتل اور شازیعہ بشیر وغیرہ گلوکاروں نے کشمیر موسیقی کو دنیا بھر میں متعارف کیا ہے، لیکن اب کشمیر کی نئی نسل کے فن کار مغربی موسیقی سے متاثر ہوکر اپنے آس پاس کے حالات کی عکاسی ریپ کے ذریعے کررہے ہیں۔