کورونا وبا کی لہر کو روکنے کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث وادی کشمیر کے بازاروں میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی روایتی گہماگہمی اور چہل پہل مفقود نظر آرہی ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے محدود پیمانے پر دکانیں کھولنے کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود بھی انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وادی میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی وادی کے بازاروں میں لوگوں کی افطاری اور سحر کے لئے خورد ونوش کی خریداری کے لئے دن بھر گہماگہمی رہتی تھی اور بازاروں میں بھی مختلف چیزوں - خاص کر کھجوروں کے جگہ جگہ پر اسٹال سجائے جاتے تھے جہاں دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور اس کے علاوہ قصابوں اور مرغ، سبزی و دودھ فروشوں کی دکانوں پر بھی دن بھر تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی تھی۔ ماہ صیام کے دوران مسواک، عطر اور ٹوپیوں کی خریداری میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا تھا۔
سری نگر سے تعلق رکھنے والے ارشاد احمد نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ ’’ماہ صیام کے آغاز سے ہی سری نگر کے تمام بازاروں میں گہماگہمی بام عروج پر ہوتی تھی اور لوگ مختلف اشیائے خورد نوش خریدا کرتے تھے لیکن امسال وبا کی وجہ سے بازار سنسان ہیں اور افطاری اور سحری کے لئے کھائی جانے والی مخصوص غذائیں بھی کہیں نظر نہیں آرہی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کھجوروں کے یہاں اسٹال سجائے جاتے تھے اور لوگ اس کے علاوہ بھی دیگر اشیائے خورد و نوش کی جم کر خریداری کرتے تھے لیکن وبا نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔