ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے صباح نے اپنی مشکلات کا تذکرہ کیا اور حکومت سے شوہر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
صباح کا کہنا ہے کہ ان کا نکاح آج سے تقریبا پانچ برس قبل جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال علاقہ کے رہنے والے عرفان احمد میر سے ہوا تھا۔ عرفان احمد پیشے سے ٹرک ڈرائیور تھے اور اکثر کام کے سلسلے میں گھر سے باہر جاتے رہتے تھے۔
صباح کا الزام ہے کہ ان کی ساس ان کے ساتھ مسلسل زیادتی کیا کرتی تھی۔ حالات کے پیش نظر صباح اور اس کے شوہر نے اپنا چولہا الگ کرنے کافیصلہ کیا۔ صباح کے مطابق اس فیصلے کے بعد ان کی ساس نے انہیں گھر سے نکال دیا۔
اس بعد میاں بیوی نے مائکے والوں کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔
صبا کا کہنا ہے کہ اسی دوران ان کے پاس ایک کال آتا ہے کہ " ان کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے کیونکہ ان کی گاڑی سے کچھ غیر قانونی سامان برآمد کیا گیا ہے"۔
صباح کے مطابق انہیں معلوم نہیں ہے کہ وہ سامان کیا تھا اور نہ ہی اس حوالے سے کسی نے کوئی وضاحت کی ہے۔
31 مئی کو صباح نے بڈشاہ برج پر دریاء جہلم میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں بچا لیا۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صبا کا کہنا ہے کہ " مجھے کوئی اور راستہ نظر نہیں آرہا تھا۔ میرے پاس اتنے پیسے بھی نہیں تھے کہ میں اپنے شوہر کا حال چال پوچھنے ادھمپور تک کا سفر کر سکوں"۔
انہوں نے کہا کہ بیٹی کے اخراجات اور اپنے اخراجات کیسے پورے کروں ،کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا، پھر خودکشی کرنے کی کوشش کی، لیکن وہاں موجود سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مجھے روک دیا۔ اس کے بعد میں نے پریس کالونی میں جاکر انتظامیہ سے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ مالی تنگی کے پیش نظر عوام سے بھی امداد کی پیش کش کی۔
ان کا کہنا ہے کہ " اگرچہ اس وقت میرا خرچہ میرا بھائی برداشت کرتا ہے تاہم یہ ہم سب کے گذربسر کے لیے کافی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار میری بیٹی بیمار ہو گئی تھی اور اس کے علاج کے لئے میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ میں نے برقع پہن کر سرینگر کے درگاہوں اور زیارت گاہوں پر جا کر بھیک مانگی، جس کے بعد بیٹی کا علاج ممکن ہو پایا۔
یہ بھی پڑھیں: