اردو

urdu

ETV Bharat / city

Friday Prayers in Jamia Masjid Srinagar: 'آخرانتظامیہ چاہتی کیا ہے، نہ میرواعظ کو رہا کیا جا رہا، نہ جامعہ مسجد کھولی جارہی ہے'

ایک جانب کورونا وبا کے سبب کیے گئے لاک ڈاؤن Lockdown Caused by Corona Epidemic کو بتدریج کھول دیا گیا، اسکول، کالج، مال، بازار، دکان، چوراہیں، مندر، مقبرے، گرودوارے اور دیگر چھوٹی مسجدیں سب کی رونقیں بحال ہوچکی ہیں، لیکن انتظامیہ کو اگر سب سے زیادہ کہیں سے کورونا وبا کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے تو وہ صرف اور صرف جامعہ مسجد سرینگر Jamia Masjid Srinagar ہے کیونکہ مہینوں سے اس مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی عائد ہے۔

نہ میرواعظ کو رہا کیا جا رہا، نہ جامعہ مسجد کھولی جارہی
نہ میرواعظ کو رہا کیا جا رہا، نہ جامعہ مسجد کھولی جارہی

By

Published : Dec 31, 2021, 8:00 PM IST

سال 2021 کا آخری دن Last Day of the Year اور گزرتے سال کا آخری جمعہ، لیکن جامعہ مسجد سرینگر Jamia Masjid Srinagar کے ممبرو محراب آج بھی خاموش رہے، نہ اذان کی آواز گونجی اور نہ مسجد کی جانب کسی مصلی نے رخ کیا۔ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ابھی بھی انتظامیہ نے اس جامعہ مسجد Jamia Masjid کے صدر دروازہ پر لگے قفل کو کھولا نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کسی مصلی کو جانے کی اجازت مل سکے گی۔

آخرانتظامیہ چاہتی کیا ہے

ایک جانب کورونا وبا Corona Virus کے سبب کیے گئے لاک ڈاؤن کو بتدریجا کھول دیا گیا، اسکول کالج مال بازار دکان چوراہیں مندر مقبرے گرودوارے ودیگر چھوٹی مسجدیں سب کی رونقیں بحال ہوچکی ہیں، لیکن انتظامیہ کو اگر سب سے زیادہ کہیں سے کورونا وبا کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے، تو وہ صرف اور صرف جامعہ مسجد سرینگر ہے کیونکہ مہینوں سے اس مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی عائد ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ انتظامیہ کے اس عمل سے برہم ہیں، اور وہ کہ رہے ہیں کہ جب دیگر عبادت گاہیں کھلی ہیں تو اس جامعہ مسجد پر پابندی کیوں؟

اس تعلق سے ایک مقامی شخص منظور احمد کا کہنا تھا کہ ' ہم یہاں بڑی اُمید سے نماز جمعہ ادا کرنے آئے تھے، تاہم یہاں آکر پتہ چلا کہ مسجد آج بھی بند ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ' ایک طرف تو سب کچھ کھلا ہے، بس یہ مسجد بند ہے۔ انتظامیہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کو کھول دیا جائے جب ساری چیزیں کھلی ہیں تو اس مسجد کو کیوں بند رکھا گیا ہے؟

وہیں ایک دوسرے مقامی بزرگ بشیر احمد کا کہنا تھا کہ 'ہم ہر روز انتظامیہ سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کو کھول دیا جائے۔ اس مسجد میں نماز پڑھنے سے بہت سکون ملتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پورے ہفتے جمعہ کا انتظار کرتے تھے۔ لیکن جب سے وادی کی صورتِحال بگڑی ہے ہماری نماز بھی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ انتظامیہ کی مرضی ہے کہ وہ کیا کھلا رکھتی ہے اور کیا بند۔ ہم بس انتطامیہ سے اتنا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری اس جامعہ مسجد کھول دیا جائے۔ اگر اسے کو بند کر دیا گیا تو اب ہم کہاں جائیں۔ مجبور ہو کر کبھی ایک تو کبھی دوسری مسجد میں جاتے ہیں'۔

ہم آپ کو بتادیں کہ یہ 21 واں جمعہ ہے، جب اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ وہیں اگر سال کی بات کریں تو 52 میں سے 45 جمعہ کی نمازیں اس مسجد میں ادا کرنے پر پابندی رہی۔

وہیں آج ایک علحیدگی پسند تنظیم نے سماجی رابطہ ویبسائٹ پر جامعہ مسجد کو بند رکھے جانے کے خلاف پرامن احتجاجی مارچ کا عوام سے مطالبہ کیا تھا۔ جس کے پیش نظر شہر میں سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاکہ اگر احتجاج ہوتا ہے تو اس پر بروقت نپٹا جاسکے۔

انجمن اوقاف جامعہ مسجد سرینگر نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی جامعہ مسجد جو کہ کشمیر کے لوگوں کا مذہبی اور روحانی مرکز ہے، سال2021 ختم ہونے کے بعد بھی وادی کے مسلمانوں کے لیے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح میر واعظین کشمیر کی جانب سے صدیوں سے اس تاریخی مسجد کے منبر و محراب سے آراستہ کی جانے والی وعظ و تبلیغ کی روایتی مجلس بھی موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق جو 2019 سے مسلسل تیسرے سال نظر بندی کے ایام کاٹ رہے ہیں جسکے سبب جامعہ مسجد میں وعظ و تبلیغ کا اہتمام ممکن نہیں ہو پا رہا ہے، جو عوام کیلیے حد درجہ تکلیف دہ اور روحانی اذیت کا سبب ہے۔

انجمن نے کہا کہ رواں سال میں 45 جمعہ کے لئے جامع مسجد کو طاقت کے بل بند رکھنے کی کوشش کی گئی اور اب تک لگاتار 21 ویں جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی جو حد درجہ افسوسناک ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں 2016 سے 2020 تک جامع مسجد کو 112 جمعہ تک حکام کی جانب سے بند رکھا گیا۔ اور یہ اعداد و شمار کشمیر کے مسلمانوں کو بدترین آمریت کے سابقہ دور کی یاد دہانی کراتا ہے، جب زور زبردستی کی پالیسیوں سے جامع مسجد کو بند رکھا گیا تھا۔

انجمن نے کہا کہ کشمیری عوام، علماء اکرام، دینی، سماجی، تعلیمی اور اصلاحی انجمنیں اور سول سوسائٹی کے ارکان بارہا حکام سے مطالبہ کررہے ہیں کہ لوگوں کو جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور کشمیر کے میر واعظ کو رہا کیا جائے، جن کے تمام انسانی حقوق سلب کرلیے گئے ہیں، لیکن افسوس اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے۔

انجمن ایک بار پھر حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ وادی کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی اس سنگین ناانصافی کو ختم کریں اور جامع مسجد کو لوگوں کے لیے کھولنے کے ساتھ ساتھ میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو رہا کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details