سال 2021 کا آخری دن Last Day of the Year اور گزرتے سال کا آخری جمعہ، لیکن جامعہ مسجد سرینگر Jamia Masjid Srinagar کے ممبرو محراب آج بھی خاموش رہے، نہ اذان کی آواز گونجی اور نہ مسجد کی جانب کسی مصلی نے رخ کیا۔ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ابھی بھی انتظامیہ نے اس جامعہ مسجد Jamia Masjid کے صدر دروازہ پر لگے قفل کو کھولا نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کسی مصلی کو جانے کی اجازت مل سکے گی۔
ایک جانب کورونا وبا Corona Virus کے سبب کیے گئے لاک ڈاؤن کو بتدریجا کھول دیا گیا، اسکول کالج مال بازار دکان چوراہیں مندر مقبرے گرودوارے ودیگر چھوٹی مسجدیں سب کی رونقیں بحال ہوچکی ہیں، لیکن انتظامیہ کو اگر سب سے زیادہ کہیں سے کورونا وبا کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے، تو وہ صرف اور صرف جامعہ مسجد سرینگر ہے کیونکہ مہینوں سے اس مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی عائد ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ انتظامیہ کے اس عمل سے برہم ہیں، اور وہ کہ رہے ہیں کہ جب دیگر عبادت گاہیں کھلی ہیں تو اس جامعہ مسجد پر پابندی کیوں؟
اس تعلق سے ایک مقامی شخص منظور احمد کا کہنا تھا کہ ' ہم یہاں بڑی اُمید سے نماز جمعہ ادا کرنے آئے تھے، تاہم یہاں آکر پتہ چلا کہ مسجد آج بھی بند ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ' ایک طرف تو سب کچھ کھلا ہے، بس یہ مسجد بند ہے۔ انتظامیہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کو کھول دیا جائے جب ساری چیزیں کھلی ہیں تو اس مسجد کو کیوں بند رکھا گیا ہے؟
وہیں ایک دوسرے مقامی بزرگ بشیر احمد کا کہنا تھا کہ 'ہم ہر روز انتظامیہ سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کو کھول دیا جائے۔ اس مسجد میں نماز پڑھنے سے بہت سکون ملتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پورے ہفتے جمعہ کا انتظار کرتے تھے۔ لیکن جب سے وادی کی صورتِحال بگڑی ہے ہماری نماز بھی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ انتظامیہ کی مرضی ہے کہ وہ کیا کھلا رکھتی ہے اور کیا بند۔ ہم بس انتطامیہ سے اتنا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری اس جامعہ مسجد کھول دیا جائے۔ اگر اسے کو بند کر دیا گیا تو اب ہم کہاں جائیں۔ مجبور ہو کر کبھی ایک تو کبھی دوسری مسجد میں جاتے ہیں'۔
ہم آپ کو بتادیں کہ یہ 21 واں جمعہ ہے، جب اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ وہیں اگر سال کی بات کریں تو 52 میں سے 45 جمعہ کی نمازیں اس مسجد میں ادا کرنے پر پابندی رہی۔