سرینگر:جموں و کشمیر پولیس نے ہفتہ کے روز تاریخی جامع مسجد سرینگر میں گذشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نعرہ بازی کرنے کے سلسلے میں 13 نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق ملزمین کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کرنے کے لئے ڈوزیرز تیار کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ گذشتہ روز جامع مسجد سرینگر میں لوگوں کی بھاری تعداد نے نماز جمعہ ادا کی اور نماز کی ادائیگی کے بعد تقریباً ایک درجن لوگوں نے ملک مخالف اور اشتعال انگیز نعرہ بازی شروع کی اور اس نعرہ بازی میں مزید کچھ لوگ شامل ہوگئے جب کہ باقی لوگ دور ہی رہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس دوران نعرہ بازی کرنے والے افراد اور جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کے رضاکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس سے مسجد میں ہنگامہ آرائی کی صورتحال پیدا ہوئی اور طرفین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں'۔ پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بعد میں نعرہ لگانے والوں کو مسجد سے باہر نکالا گیا لیکن گیٹ سے باہر آنے کے باوجود ان میں سے ایک درجن لوگوں نے دوسرے لوگوں کو بھی نعرہ لگانے کے لیے بھڑکانے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام ہوگئے‘۔ پولیس کو دیکھتے ہی یہ لوگ موقع سے بھاگ گئے۔
اس سلسلے میں نوہٹہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر نمبر 16/2022 کے تحت آئی پی سی کی دفعہ 124A اور 447 کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ موصوف ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران ملزمین کی شناخت معلوم کرنے کے لبے مختلف تکینکی وسائل کو استعمال کیا گیا اور اس سلسلے میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس دوران پہلے نعرہ بازی کرانے کے لیے مرکزی رول ادا کرنے والے دو افراد بشارت نبی بٹ ولد غلام نبی بٹ ساکن حول نوہٹہ اور عمر منظور شیخ ولد مرحوم منظور احمد شیخ ساکن بہاؤالدین صاحب نوہٹہ کو گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد باقی گیارہ ملزمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی‘۔