ایودھیا تنازعہ کے فیصلہ پر جمعیة علماءہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی عرضی داخل کی گئی ہے جس کی دیوبندی علماء نے حمایت کی ہے اور کہا کہ کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا ہے وہ ہمارے سمجھ سے باہر ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ مندر مسمار کرکے مسجد نہیں بنائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں آیا ہے۔
مجلس اتحاد علماء کے نائب صدر مفتی اسعد قاسمی نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ یقینی طور پربہتر اقدام ہے۔
مجلس اتحاد علماء کے نائب صدر مفتی اسعد قاسمی نے کہا کہ جمعیة علماء ہند اور تمام مسلمان یہ کہتے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔
میں کہتا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کی سپریم کورٹ نے مسجد کی زمین مندر کو کس بنیاد پر دی ہے اگر یہ فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر دیا جاتا تو سارے مسئلے حل ہوجاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم فریق نے کورٹ میں مدلل ثبوت و شواہد پیش کیے تھے جس پر کورٹ نے بھی مانا تھا کہ مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی لیکن اس کے باوجود فیصلہ فریق ثانی کے حق میں دے دیا گیا۔
اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے جمعیت علماءہند نے نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہمیں پوری امید ہے کہ اس عرضی سے بہتر نتائج مرتب ہونگے انہوں نے مسلم تنظیموں سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ جمعیة علماءہند کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔