اردو

urdu

ETV Bharat / city

نظرثانی کا فیصلہ ایک بہترقدم - review petition submission to the Supreme Court is correct

عدالت عظمیٰ نے جب یہ تسلیم کیا ہے کہ مندر مسمار کرکے مسجد نہیں بنائی گئی ہے جس کی بنیاد پر نظرثانی کی عرضی داخل کرنا ایک بہتر اقدام ہے۔

Mufti Asad Qasimi, vice president of the Majlis-e-ittehad Ulema
مجلس اتحاد علماء کے نائب صدر مفتی اسعد قاسمی

By

Published : Dec 4, 2019, 3:13 AM IST

ایودھیا تنازعہ کے فیصلہ پر جمعیة علماءہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی عرضی داخل کی گئی ہے جس کی دیوبندی علماء نے حمایت کی ہے اور کہا کہ کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا ہے وہ ہمارے سمجھ سے باہر ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ مندر مسمار کرکے مسجد نہیں بنائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں آیا ہے۔

مجلس اتحاد علماء کے نائب صدر مفتی اسعد قاسمی

نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ یقینی طور پربہتر اقدام ہے۔

مجلس اتحاد علماء کے نائب صدر مفتی اسعد قاسمی نے کہا کہ جمعیة علماء ہند اور تمام مسلمان یہ کہتے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔

میں کہتا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کی سپریم کورٹ نے مسجد کی زمین مندر کو کس بنیاد پر دی ہے اگر یہ فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر دیا جاتا تو سارے مسئلے حل ہوجاتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم فریق نے کورٹ میں مدلل ثبوت و شواہد پیش کیے تھے جس پر کورٹ نے بھی مانا تھا کہ مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی لیکن اس کے باوجود فیصلہ فریق ثانی کے حق میں دے دیا گیا۔

اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے جمعیت علماءہند نے نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہمیں پوری امید ہے کہ اس عرضی سے بہتر نتائج مرتب ہونگے انہوں نے مسلم تنظیموں سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ جمعیة علماءہند کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔



ABOUT THE AUTHOR

...view details