اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ 'آپسی ربط جس قدر مضبوط ہوگا، اسی قدر مدارس میں استحکام آئے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'مدارس کے کچھ مسائل ہو سکتے ہیں اور ہونے بھی چاہیے۔'
مفتی شریف خان قاسمی :مہتمم دارالعلوم زکریا دیوبند ا نہوں نے کہا کہ 'ہر مدرسہ کا اندرونی نظام بہت ہی شفاف ہونا چاہیے، حساب کتاب اور معیار تعلیم کو بلند اور بہتر بنایا جانا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ممکنہ حد تک مدارس کے نصاب میں یکسانیت ہونی چاہیے اور مشترکہ امتحانات کے نتائج بھی مشترک طور پر سب کے سامنے جانے چاہیے۔ اس کی ایک شکل یہ ہے کہ آپ کے مدارس کا نصاب بالکل دارالعلوم کے موافق ہو، تعلیم میں اعتدال ہونا چاہیے۔'
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مزید کہا کہ 'ہمارے تمام مدارس کو ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہیے جو ہدایات مشترکہ طور پر دی جاتی ہیں۔ جیساکہ مشترکہ امتحانات ہیں، ان پر وقت رہتے عمل ہونا چاہیے۔'
دارالعلوم سے مربوط رابطہ مدارس کے کل ہند ناظم عمومی مولانا شوکت بستوی نے کہا کہ 'کسی بھی ادارہ کو چلانے کے لیے تین زمرے ہوتے ہیں۔ انتظامیہ و اساتذہ اور طلبا، ان تینوں کے علیحدہ علیحدہ حقوق ہیں اور تینوں کی ذمہ داریاں بھی مختلف ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبا و مدارس کے لیے مناسب ماحول مہیا کرایا جائے۔ اساتذہ طلبا کو قومی امانت سمجھیں اور طلبا اساتذہ کے احترام کے ساتھ ساتھ تعلیم پر توجہ دیں۔ فرض سے کوتاہی گڑبڑی کا سبب بنتا ہے۔'
جمعیة علماء ہند کے صدر و دارالعلوم دیوبند کے استاد حدیث مولانا قاری عثمان منصور پوری نے کہا کہ 'مدارس کے نظام کی بنیاد اخلاقیات پر ہوا کرتی ہیں، ان کا بنیادی مقصد قرآن سیکھنا،سکھانا اور اسلام کی حفاظت نیز تعلیم وتربیت اور تزکیہ نفس ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'بعثت نبوی کے بعد سے نبی علیہ السلام نے پوری زندگی صحابہ کرام کی تعلیم وتربیت کی ہے۔ ظاہری علوم کے ساتھ تزکیہ نفس اسلام کا امتیاز رہا ہے۔'
قاری عثمان نے مزید کہا کہ 'علماء پر علم کی اشاعت لازم ہے۔ آئے دن نت نئے فتنے پیدا ہورہے ہیں۔ اُن فتنوں کو سمجھنا، ان کا دفاع کرنا اور اسلام کی حفاظت آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے۔'
قبل ازیں زون نمبر ایک کے صدر مولانا قاری شوکت علی اور سکریٹری مولانا محمد یامین نے سابقہ کارروائی پیش کی، جس کی حاضرین نے توثیق کی۔ ایک تجویز میں مدارس کے اندرونی نظام کی شفافیت پر زورد یاگیا۔ دوسری میں مدارس میں عصری علوم کو شامل کرنے کی بات کہی گئی۔ تدریب المعلمین کے کیمپوں پر بھی زوردیاگیا۔
مولانا قاری شوکت علی نے خطبہ صدارت بھی پیش کیا۔ اس موقع پر مفتی ابوالحسن ارشد کاندھلوی نے مدارس کی زمرہ بندی،مشترکہ امتحانات کے نتائج کی مشترکہ تقسیم اور درمیان برس میں تعلیم کو خیر آباد کہنے والے طلبہ کے حوالہ سے تجویز پیش کی۔
آخر میں پروگرام کے کنوینر و دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف احمد نے حاضر ین کا شکریہ ادا کیا اور ارباب مدارس کو ایک دوسرے کا رفیق بننے کی نصیحت کی۔ شیخ الحدیث مولانا محمد عاقل قاسمی (گڑھی دولت) نے بھی مدارس کے تعلق سے مفید تجاویز پیش کیں۔