ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور میں واقع ملک کا معروف ادارہ دارالعلوم دیوبند نے حکومت کے ذریعہ دیے گئے بیان کہ 'ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا' اس سے مطمئن نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ 'سی اے اے اور این آر سی قومی و ملی سطح پر نہایت حساس مسئلہ ہے، اس کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا'۔
انہوں نے کہا کہ'سی اے اے کی واپسی اور این آر سی کبھی نافذ نہ کرنے کی مکمل یقین دہانی تک ہمیں اپنا دستوری حق استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پر امن جد و جہد جاری رکھنی چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ'دارالعلوم دیوبند، صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سی اے اے ختم کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی میمورنڈم پیش کرچکا ہے'۔
مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ'در اصل یہ ملک گیر تحریک آئین ہند اور اس کی روح کی حفاظت کی تحریک ہے، تاہم میں ذاتی طور پر اس کو بھی اس جدو جہد کی قدرے کامیابی سمجھتا ہوں کہ حکومتِ ہند جو ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی اب این آر سی کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کر رہی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ'بلاشبہ بغیر مکمل اطمینان حاصل کیے اس تحریک اور جد و جہد کو ختم کرنے کی اپیل نہیں کی جاسکتی۔ میرے حوالے سے جو ویڈیو وائرل کی جارہی ہے وہ شہر دیوبندکے معزز افراد کی اعلی افسران کے ساتھ شہر دیوبند میں امن و امان باقی رکھنے کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ تک محدود تھی جس میں باہمی گفت و شنید کو میری حتمی رائے مان کر یہ تاثر دینا کہ دارالعلوم دیوبند خواتین کی اس تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے'۔
مزید پڑھیں: تاریخ رقم کرنے والی امریکی خلاباز کرسٹینا کوچ کی زمین پر واپسی
مہتمم دارالعلوم دیوبند کا یہ بھی کہنا تھا کہ'میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے'۔ دارالعلوم دیوبند نے احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی۔ ہم تمام پر امن جد و جہد کرنے والوں کے حق میں دعا گو اور ان کی کامیابی کے متمنی ہیں'۔