دیوبند میں مظاہرہ کررہی خواتین نے ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کے ختم ہونے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کا عہد کیا۔
تیز ہوا اور بارش کے باوجود مظاہرہ 34 ویں روز بھی جاری شہر کے عیدگاہ میدان میں مظاہرہ کو خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ موسم کی یہ مار حکومت کی اس مار سے کہیں زیادہ بہتر ہے جو سی اے اے اور این آرسی کے نام سے ملک کی عوام کو دینے کی تیاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت آئین مخالف اپنے غلط فیصلے پر جتنا اڑیل رخ اختیار کررہی ہے ہمارے حوصلوں میں اتنا ہی اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل اقتدار کے غلط فیصلوں کے خلاف احتجاج کرنا جمہوریت کا اہم حصہ ہے لیکن جنرل ڈائر کی سوچ رکھنے والے لوگ پرامن احتجاجوں میں بدامنی پھیلاکر سچائی کا گلا دبانا چاہتے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ آج جو اقتدار میں ہیں وہ جب اپوزیشن میں تھے تو احتجاج جائز تھا اور آج وہی احتجاجی 'دیش دروہ' ملک کے غدار بن گئے ہیں۔
ارم عثمانی نے کہا کہ ہم نہ رکیں گے اور نہ ہم جھکیں گے، آئین اور ہٹلر شاہی کی اس لڑائی میں آخرکار کامیابی ملک کی ہی ہوگی۔
سی اے اے کو لے کر عالمی سطح پر سرکار کی ہورہی فضیحت کا ذکر کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ سرکار کا یہ جھوٹ ملک سے محبت اور یہاں کے عوام پر بھاری پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ہی نہیں دنیا بھر کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ اہل اقتدار نے ہمیشہ ہی حق کو دبانے کے لیے سازشیں کی ہیں اور طاقت کا استعمال کیا، لیکن ہمیشہ فتح سچائی کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں نفرت پھیلانے والوں کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ واضح رہے کہ آج موسم بے حد خراب ہونے کے باوجود بھی بڑی تعداد میں خواتین احتجاجی مظاہرے کے مقام پر پہنچیں اور زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔