ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقے میں واقع ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ایک بیان کاویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں لوگوں میں غم و غصہ پایا گیا وہیں دارالعلوم دیوبند کے طلبا نے بھی اس بیان پر سخت ناراضگی کااظہا ر کرتے ہوئے ہنگامہ کیا۔
حالانکہ مہتمم دارالعلوم دیوبند کی طرف سے اس بیان کی وضاحت کردی گئی تھی لیکن طلبا ویڈیو کے ذریعہ جاری بیان پر اڑے تھے اور گھنٹوں ہنگامہ کیا۔
مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان سے طلبا ناراض جس کے بعد دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے باضابطہ طورپر الیکٹرونک میڈیا میں ویڈیو جاری کرکے اپنا موقف رکھا ،جس سے طلبا کی ناراضگی دور ہوئی۔
اطلاع کے مطابق گزشتہ دیر رات دارالعلوم دیوبند کے طلبا مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی کے ذریعہ انتظامیہ کے افسران کی میٹنگ کے دوران شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کے احتجاج کوختم کرنے سے متعلق دیئے گئے ایک بیان سے سخت ناراض تھے۔
حالانکہ اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کی طرف سے وضاحتی بیان جاری کردیاگیاتھا لیکن اس کے باوجود ادارہ کے احاطہ میں سیکڑوں طلبا دیر رات ہنگامہ کرتے رہے کہ مہتمم دارالعلوم دیوبند باضابطہ طورپر ویڈیو بیان جاری کریں اورپریس کانفرنس کے ذریعہ اپنے اس بیان کی تردید کریں۔
ذرائع کے مطابق کچھ طلبا مہتمم دارالعلوم دیوبند کے استعفیٰ کی مانگ بھی کررہے تھے، ان کاکہنا تھا مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ذریعہ دیئے گئے بیان سے عظیم دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند کی شبیہ مجروح ہوئی ہے اسی سبب مہتمم موصوف سے ویڈیو کے ذریعہ بیان جاری کرنے کامطالبہ کیاگیاہے۔
کئی گھنٹے تک ادارہ کے احاطے میں طلبا کی ہنگامہ آرائی کے بعد مہتمم دارالعلوم دیوبند نے باضابطہ طورپر ویڈیوکے ذریعہ اپنا تردیدی بیان جاری کیا۔
بعد ازیں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور دیگر ذمہ داران طلبا کے درمیان پہنچے اور انہوں نے تمام صورتحال سے طلبا کو واقف کرایا،جس کے بعد طلبا ٹھنڈے ہوئے۔
اس دوران سوال جواب کادور بھی چلا،طلبا نے مہتمم دارالعلوم دیوبند سے متعدد سوالات کئے جن کے انہوں نے جواب دیئے اور کچھ سوالات کے جواب شوریٰ کے ذریعہ ملنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:دہلی: مظاہرہ کے مقامات پر خاموشی، پولنگ اسٹیشنز پر لمبی قطاریں
انہوں نے طلبا کو اپنی قیمتی نصیحتوں سے نوازا، ساتھ ہی ملک کے موجودہ حالات سے روشناس کراتے ہوئے طلبا کو پوری محنت و لگن کے ساتھ اپنے تعلیمی مشاغل میں مصروف ہونے اور امتحانات کی تیاریوں میں لگنے پر زور دیا۔
جس کے بعد طلبا پر سکون انداز میں اپنی اپنی قیام گاہوں کو لوٹ گئے اور ہفتے کے روز حسب معمول ادارہ میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں۔ حالانکہ طلبا کی ہنگامہ آرائی کے دوران دارالعلوم دیوبند کے آس پاس کافی تعداد میں خفیہ ایجنسیوں کے افسران نظر آئے۔