اردو

urdu

ETV Bharat / city

دیوبند: ہائی ٹینشن بجلی کی زد میں آنے سے بچے کی موت، لوگوں کا احتجاج

اترپردیش کے دیوبند میں ہائی ٹینشن بجلی کی زد میں آنے سے ایک بچے کی موت ہوگئی، جس کے بعد مقامی لوگوں نے مقامی بجلی محکمہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہائی ٹینشن بجلی کی جگہ کو منتقل کرنے کی مانگ کی۔

up_shp_hadsa_vis & bite_upur10002
up_shp_hadsa_vis & bite_upur10002

By

Published : Oct 4, 2021, 11:53 AM IST

سہارنپور: دیوبند کے قریبی گاؤں دگچاڑی میں محکمہ بجلی کی لاپرواہی کے سبب بڑا حادثہ رونما ہوا، ایک مکان کی چھت کے اوپر سے گزر رہی ہائی ٹینشن بجلی لائن کی زد میں آکر ایک 7 سالہ لڑکے کی موت واقع ہوگئی۔ اس واقعہ سے ناراض گاؤں کے باشندوں نے دیوبند منگلور روڈ پر جام لگادیا اطلاع ملنے پر پولیس انتظامیہ کے افسران موقع پر پہنچے اور جام کھلوانے کی کوشش کی۔

ویڈیو دیکھیے

بجلی ہٹائے جانے تک جام کھولنے سے صاف انکار کردیا، مگر بعد میں یقین دہانی کے بعد جام کھولا گیا۔

موصولہ اطلاع کے مطابق گاؤں دگچاڑی کے رہنے والے 7 سالہ پیوش چھت پر کھیل رہا تھا، کھیلتے کھیلتے چھت کے اوپر سے گزر رہی ہائی ٹینشن لائن کے پاس پہنچ گیا، بجلی چالو ہونے کے سبب وہ اس کی زد میں آگیا۔ اہل خانہ فوراً اسے لے کر ڈاکٹر کے یہاں پہنچے مگر ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پیوش کی موت سے اہل خانہ میں ماتم چھا گیا، وہیں اس واقعہ سے ناراض گاؤں کے باشندوں نے دیوبند منگلور روڈ پر جام لگادیا اور محکمہ بجلی کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔

مزید پڑھیں: لکھیم پور واقعہ کے بعد سڑک پر اترے کسان، بی جے پی رہنما نے دیا استعفیٰ

اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم دیوبند راکیش کمار، سی او رجنیش کمار اپادھیائے اور تھانہ انچارج یوگیش شرما مع فورس کے موقع پر پہنچے اور گاؤں کے باشندوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن گاؤں کے باشندوں نے جام کھولنے سے صاف انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:سہارنپور: بی جے پی رکن اسمبلی برجیش سنگھ کے خلاف مہاپنچایت منعقد

لکھیم پور تشدد معاملہ: پولیس نے پرینکا گاندھی کو حراست میں لیا

گاؤں کے باشندوں کا الزام تھا کہ محکمہ بجلی کے افسران کی لاپرواہی کی وجہ سے ہی بچہ کی موت واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے موقع پر موجود افسران سے صاف طو رپر کہا کہ جب تک بجلی کی لائن آبادی کے درمیان سے نہیں ہٹائی جاتی اس وقت تک وہ جام نہیں کھولیں گے مگر کافی مشقت کے بعد افسران کے ذریعہ یقین دہانی کرانے کے بعد گاؤں کے باشندوں نے جام کھولا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details