مفتی سعید احمد کے انتقال کی اطلاع ان کے صاحبزادے قاسم احمد نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز عارضی قلب کی شکایت اور پھیپھڑوں میں پانی چلے جانے کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویش ناک ہوگئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں انتہائی نگہداشت والی یونٹ میں رکھا گیا۔ ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود صبح سویرے انہوں نے آخری سانس لی اور اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔
جیسے ہی مولانا مفتی سعید پالن پوری کی وفات کی اطلاع دارالعلو م دیوبند پہنچی تو تمام علمی حلقہ سوگوار ہوگیا۔ ادارہ کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی اور تمام علمی شخصیات جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان، دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ، دارالعلوم دیوبند کے نائبین مولانا عبدالخالق مدراسی، مولانا عبد الخالق سنبھلی، مولانا سلمان بجنوری، مولانا خضر محمد کشمیری، مولانا اشتیاق، مفتی نعمان، مولانا افضل کیموری اور ناظم تعلیمات مولانا خورشید گیاوی، رکن شوری مولانا انوار الرحمن، مولانا سیدانظر حسین کے علاوہ دیگر مدرسین دیگر مدرسین واساتذہ نے مولانا مرحوم کی رہائش گاہ واقع محلہ بیرون کوٹلہ پہنچ کر پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا۔
مرحوم ہندوستان کے مرکزی اور تاریخی دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ الاساتذہ تھے۔ ہزاروں تشنگان نے ان سے استفادہ کیا، ملک و بیرون ملک نے ان کے علمی فیض سے فائدہ اٹھایا۔
انہوں نے علوم اسلامیہ کی بڑی قابل قدر خدمت کی۔ علم حدیث ان کا خاص موضوع تھا۔ ان کی وفات نہایت ہی تکلیف دہ واقعہ ہے۔ مفتی سعید پالن پوری طلباء کے لیے بڑے ہی مشفق اور مہربان تھے۔
وہ دارالعلوم کے ایک عظیم محدث تھے، مسندِ حدیث پر ان کا انوکھا انداز یادگار رہیگا۔ انہیں ہمیشہ یاد کیاجائے گا، ان کا علمی سرمایہ ہمیشہ صدقۂ جاریہ رہیگا، وہ اپنے کردار میں قدماء اسلاف کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔
مولانا سعید احمد کی پیدائش 1940 میں پالنپور گجرات کی بستی کالیڑہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم آبائی وطن میں جبکہ ثانوی تعلیم مدرسہ سلم العلوم پالنپور اور مظاہرالعلوم سہارنپور میں ہوئی۔