مسٹر سورین نے ہفتہ کے روز یہاں خیزوریا میں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت کی جانب سے دامودر دریائے ویلی پراجیکٹ (ڈی وی سی) کی بقایا رقم کی جبراًکٹوتی کیے جانے پر احتجاج ظاہرکرتے ہوئےکہا کہ جھارکھنڈ کے حصے کا اشیاء اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، کوئلہ اورزمیں کے حصے کے لاکھوں کروڑ روپے مرکز کے پاس بقایا ہے لیکن مرکزی حکومت ریاست کے واجبات کی ادائیگی نہ کرکے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیداکررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی وی سی کا سابقہ حکومت کے دور کا پانچ ہزار کروڑ روپے بقایا تھا۔ اس میں سے ان کی چیف منسٹر شپ میں 1600 کروڑ اورپھر 700 کروڑ روپئے کی بقایا رقم کی ادائیگی کردی گئی ۔اس کے باوجود مرکزی حکومت نے بقایا رقم کاٹ لی۔
وزیر اعلی نے کہا کہ جھارکھنڈ اپنا حقوق اور اختیار لڑکرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرکے مکرنا بی جے پی کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) میں شامل ہوچکاہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا پوشیدہ ایجنڈا غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کو کمزور کرکے کسی طرح سے اپنا اقتدار برقرار رکھنے اور ریاستوں میں غیر بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کو غیر مستحکم کرکے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کا رہا ہے۔
مسٹر سورین نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس جھارکھنڈ کے حصے کا ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کا بقایا ہے۔ ریاستی حکومت اس رقم کا مطالبہ مرکزی حکومت سے مسلسل کررہی ہے تاکہ ریاست کے سبھی لوگوں کو بہتر صحت سہولیات، روزگار مہیا کرانے کے ساتھ ہی بزرگ پنشن اور اعزاز میں اضافہ کیا جاسکے لیکن مرکز اس میں تعاون دینے کے بجائے جھارکھنڈ حکومت کے کھاتے سے بھی غیرآئینی طریقے سے رقم نکالنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں ایسا دوسری مرتبہ ہواہے۔
وزیراعلیٰ نے مرکزی حکومت میں شامل وزیر جھارکھنڈ سے منتخب رکن پارلیمنٹ اور بی جے پی لیڈران سے ریاست کے واجبات دلانے کی سمت میں پہل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی بی جے پی لیڈر مرکزی حکومت کی بولی بول رہے ہیں، لیکن آنے والے وقت میں انہیں انتخاب جھارکھنڈ سے ہی لڑنا ہوگا، تب انہیں ریاست کے عوام کو ریاست کے مفاد کی اندیکھی کرنے کے سوالوں کا جواب دیناپڑے گا۔
مسٹر سورین نے ڈی وی سی کے بقایا کے نام پر 1417کروڑ روپے ریزرو بینک کے ذریعہ کاٹ لیے جانے کے تعلق سے کہا کہ سارا بقایا سابقہ رگھوورداس حکومت کے دورکا ہے۔اس دوران رگھوور حکومت کی جانب سے ڈی وی سی بقایا کی ادائیگی کے طور پر ایک روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔تقریباً 5000 کروڑروپے کا ڈی وی سی کابقایا ہوگیا، لیکن تب ڈی وی سی نے ایک بار بھی نہ تو بجلی کاٹی اور نہ رقم میں کٹوتی کی، لیکن جب جھارکھنڈ حکومت نے 70سے 75 ہزارکروڑ روپے کی بقایا رقم وصولی کےتعلق سے مرکز پردباو بنایا ، تو ریاست کے ساتھ اس طرح کا سوتیلابرتاو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس ایم اویو کے نام پر براہ راست ریاستی حکومت کے کھاتے سے یہ رقم نکالی گئی ہے، وہ معاہدہ کس کے دور میں ہوا، یہ سبھی کو معلوم ہے۔اس سہ فریقہ سمجھوتے میں چوتھے فریق کی شکل میں کوئلہ کمپنیوں کو بھی جوڑے جانے کی ضرورت تھی۔