جھارکھنڈ پولیس دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے کے وقت پولیس کو ملی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں موت کی وجہ کو جانچنے کے لیے بسرا کو محفوظ رکھا گیا تھا۔ ایف ایس ایل سے جانچ کی رپورٹ ملنے کے بعد ڈاکٹر کی جانب سے موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی تھی۔ لیکن اس ایس ایف ایل رپورٹ میں دل کی دھڑکن رکنے کی وجہ صاف نہیں تھی۔
اس کے بعد اس معاملے پر پھر سے نئے سرے سے تفتیش کی گئی۔ پولیس نے ایم جی ایم کے ڈاکٹر سے تبریز کی موت کی وجہ پوچھی۔ ایم جی ایم کے ڈاکٹر نے تبریز انصاری کی موت کی وجہ ان کی شدید پٹائی کو بتایا ہے۔
ایم جی ایم کے ڈاکٹرز کے بورڈ نے بتایا کہ تبریز کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔ تبریز کے جسم میں کئی فریکچرز پائے گئے۔ پٹائی کی وجہ سے تبریز کے دل کے چیمبر میں خون بھر گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔
اس کے علاوہ تبریز انصاری کے وائرل ویڈیو کی جانچ رپورٹ بھی پولیس کو ملی ہے۔ جانچ میں پایا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔
جھارکھنڈ کے پولیس ترجمان اے ڈی جی مراری لال میڑا نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ نئے ثبوتوں کے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ثبوتوں کی بنیاد پر چارج شیٹ میں جن ملزمین کے نام درج ہیں ان کے خلاف دفعہ 302 (قتل کا مقدمہ) کے تحت چارشیٹ داخل کی جائے گی۔