قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے پونہ سے بھیما کوریگاؤں تشدد کے الزام میں ممنوعہ تنظیم کبیر کلا منچ کے تین کارکنان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔
این آئی اے نے ساغر رام گوکھلے 32سالہ، رمیش مرلی دھر گائیچور 36 سالہ اور جیوتی جگتاپ کو گرفتار کیا ہے، جن کا تعلق پونہ سے ہے، یہ تینوں یلغار پریشد سے بھی وابستہ تھے اور بھیما کوریگاؤں کیس میں ملوث و مطلوب ملزمین کی فہرست میں شامل تھے، اس لیے این آئی اے نے ان تینوں کو گرفتار کیا ہے۔
این آئی اے کے مطابق ماؤنواز کی ضمنی تنظیم کبیر کلا منچ سے وابستہ تینوں کارکنان کی گرفتاری کے بعد تفتیش کی جاری ہے، ان تینوں ملزمین کی گرفتاری اشتعال انگیزی پھیلانے کے الزام میں عمل میں لائی گئی ہے، یہ تینوں اربن نکسل کے الزام میں گرفتار ملندر تل تومڑے کے رابطے میں بھی تھے، ملزمین نے نکسل کی ٹریننگ کے مختلف پروگراموں میں بھی حصہ لیا تھا۔
این آئی اے نے بتایا کہ ملند تل تومڑے نے 2018 میں یلغار پریشد کی ایک تقریب منعقد کی تھی، جس کے بعد بھیما کوریگاؤں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا اور اس میں ماؤ نواز تنظیموں کے ملوث ہونے کے بھی ثبوت ملے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی این آئی اے نے اس معاملہ میں 15 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جس میں حقوق انسانی کے کارکنان سمیت ادیب، شعراء اور دیگر اشخاص بھی شامل ہیں، ان سب کا تعلق ماؤ نواز سے بتا کر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
این آئی اے کی خصوصی عدالت میں تینوں ملزمان کو پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزمین کو چار دنوں کے پولیس ریمانڈ پر رکھنے کا حکم صادر کیا ہے پولیس اس معاملہ میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔
ان کی گرفتاری کو بایاں محاذ تنظیم نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، اس گرفتاری پر بایاں محاذ سے وابستہ کارکنان نے یہ واضح کیا ہے کہ ان گرفتاریوں کو ایک اشارہ سمجھا جانا چاہئے کہ مودی سرکار ایک مرتبہ پھر ملک میں خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہے اور اس نے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، اس معاملے میں پولیس کے پاس کوئی ثوت نہیں ہے اس نے جو گرفتاریاں کی ہیں وہ فرضی خطوط اور فرضی کہانی کے سبب انجام دی ہیں، اس لیے انسانی کاموں میں سرگرم فعال کارکنان کو وہ اربن نکسل بتا رہی ہے۔