مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ نماز تراویح سنت موکدہ ہے، خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح ادا کی ہے اور اسے پسند فرمایا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جو رمضان المبارک میں قیام کرے ایمان کی وجہ اور طلب ثواب کے لیے، تو اس کے اگلے سب گناہ بخش دیے جائیں گے۔ پہلے کے زمانے میں لوگ علیحدگی نماز ادا کرتے تھے مگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے سے تراویح کی نماز باجماعت ہونے لگی۔
مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ آج کے وقت میں کچھ لوگوں نے نماز تراویح کو بھی ایک فیشن بنا دیا ہے۔ لوگ نماز تراویح کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا نہیں کرتے بلکہ جب حافظ صاحب رکوع میں جاتے ہیں تو لوگ نیت باندھتے ہیں۔ اس طرح سے یہ تراویح کی بے ادبی ہے۔
نماز تراویح میں کھڑے ہو کر مکمل ایک قرآن سننا ایک سنت موکدہ ہے جب کہ پورے رمضان میں تراویح پڑھنا الگ سنت موکدہ ہے مگر جب لوگ قرآن سنیں گے ہی نہیں تو گویا ان کا قرآن بھی مکمل نہیں ہوا۔ لہٰذا ہمیں اس سے بچنا چاہیے۔