امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے حجاب تنازعہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کی تشریح کرنا اسلامیات کے ماہرین کا ہے نہ کہ عدالت کا۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس میں کسی ماہرین سے رابطہ نہیں کیا گیا، چہ جائے کہ لوگ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، اور ہمیں پوری امید ہے سپریم کورٹ اس پورے معاملے کا باریک بینی سے مطالعہ کرے گا، جب مطالعہ صحیح ہوگا تو فیصلہ حجاب کے حق میں آئے گا۔Maulana Shamshad Rahmani Qasmi on Hijab controversy
مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ یہ جمہوری ملک ہے، اور یہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے لوگ بستے ہیں، اور آئین ہی ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہر مذہب کا پیروکار اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارے اور اس پر عمل کرے، یہ عدالت طے نہیں کرے گی کہ ہم کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں، اس طرح کا شگوفہ چھوڑ کر ایک طبقہ کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ یہ ملک کی سالمیت کے بالکل مناسب نہیں ہے، اس طرح کی چیزیں یہاں رہنے والوں کے درمیان بجائے محبت کے نفرت پیدا کرے گی، اس سے نقصان سبھی کا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم اپنا علاحدہ اسکول قائم کر بچوں کو پڑھائیں، ایسے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سرکاری اسکول، کالج یا یونیورسٹی کسی ایک کا نہیں ہوتا، اس سے سبھی لوگ فیضیاب ہوتے ہی، ٹیکس ہم بھی ادا کرتے ہیں، حکومتی اصول و ضوابط کے ہم بھی پاسدار ہیں تو اسکول میں بھی سبھی بچے تعلیم حاصل کریں گے۔