گذشتہ روز یوم بہار کے موقعے پر بہار اسمبلی اور اسمبلی کے باہر جو کچھ ہوا اسے قانون ساز کونسل کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر ہی درج کیا جائے گا۔ منگل کے روز مسلح پولیس بِل پاس کرنے کے لیے اسمبلی میں جس طرح پولیس اہلکاروں کا رویہ اراکین اسمبلی کے خلاف رہا اور مارشل نے اپوزیشن کے رہنماؤں کو اسمبلی سے گھسیٹ کر باہر لا پھینکا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اسے یقیناً افسوسناک ہی کہا جائے گا۔
دوسری جانب دارالحکومت کے کنکڑ باغ چوراہا پر بے روزگاری، نظم ونسق، مہنگائی، بدعنوانی، تعلیم، صحت اور اساتذہ کی تقررری کے مسائل پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے آر جے ڈی یوتھ ونگ کے کارکنان پر پولیس کا لاٹھی چارج بھی موضوع بحث ہے۔
آرجے ڈی کے رہنماؤں کا کہنا ہے پولیس کی لاٹھی چارج میں کئی کارکنان کے پیر ٹوٹے اور سر پھٹ گئے ہیں۔ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کانعرہ دیتی ہے لیکن پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال غیرجمہوری طریقہ ہے۔
منگل کے روز جس طرح سے ہنگامہ برپا ہوا اس کا اثر بدھ کے روز بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔کانگریس، آر جے ڈی، بایاں محاذ کے رہنماؤں نے بھی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان رہنماؤں نے اسمبلی کے باہر ہی اپنی ایک الگ اسمبلی بنالی اور وہیں پورے دن جمے رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طرح کی زیادتی اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ کی گئی ہے اس سے وہ دلبرداشتہ ہیں۔ ہم اب اسمبلی کی کاروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ کیونکہ حکومت نے اسمبلی میں پولیس اہلکاروں کو ان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے مامور کیا ہے۔