اردو

urdu

ETV Bharat / city

یوم وفات پر سیمانچل گاندھی فراموش کردیے گئے

ریاست بہار میں سیمانچل گاندھی کے نام سے مشہور الحاج تسلیم الدین کو ان کے ہی حامیوں اور ان کی پارٹی کے کارکنان نے انہیں فراموش کر دیا۔ تسلیم الدین کی سماجی و سیاسی خدمات اس قدر زیادہ ہیں کہ اس کا اعتراف ان کے دیرینہ حریف بھی دبی زبان سے کیا کرتے ہیں

یوم وفات پر سیمانچل گاندھی

By

Published : Sep 18, 2019, 8:29 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 2:54 AM IST

ریاست بہار میں سیمانچل گاندھی کے نام سے مشہور الحاج تسلیم الدین کی سماجی و سیاسی خدمات اس قدر زیادہ ہیں کہ اس کا اعتراف ان کے دیرینہ حریف بھی دبی زبان سے کیا کرتے ہیں۔ ان کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ پورے بہار میں لوگ سیمانچل گاندھی کے لقب سے آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے۔ سنہ 2017 کے ستمبر مہینے کی 17 تاریخ کو ملکی سطح پر ایک عظیم سانحہ پیش آیا جب سیمانچل کا گاندھی چینئی کے اپولو ہسپتال میں اس دنیا کو خیر آباد کہہ گیا، ان کے انتقال سے سیمانچل بالخصوص ارریہ میں ان کے مداحوں کے درمیان ایک ایسا خلا ہوا جس کی بھرپائی آج تک نہیں ہو سکی۔

یوم وفات پر سیمانچل گاندھی فراموش کردیے گئے

مرحوم تسلیم الدین صاحب سیمانچل میں غریبوں کے مسیحا کہے جاتے تھے،

تسلیم الدین 1943 میں سیمانچل کے پورنیہ ضلع ( موجودہ ارریہ ضلع) میں پیدا ہوئے اور اپنے سیاسی سفر کا آغاز پنچایت کے سرپنچ کے انتخاب سے کیا۔ پھر اس کے بعد کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا، الیکشن جیتے، دلوں کو جیتا اور پھر ایک سرپنچ سے لے کر مرکزی وزیر تک کا سفر طے کیا۔

مرحوم تسلیم الدین خطہ کے مختلف اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں سے تاریخی کامیابی حاصل کیں۔ آٹھ بار رکن اسمبلی اور پانچ بار ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے، سابق وزیراعظم دیوگوڑا کی حکومت میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ بنے لیکن اپنی بیباکی اور جرات مندی کی وجہ سے محض 39 دنوں میں ان کو استعفیٰ دینا پڑا، وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت میں بھی وزیر بنائے گئے، ریاستی حکومت میں بھی دو بار وزیر بنائے گئے۔

بہار کی تاریخ میں جب بھی کرشمائی شخصیات کا ذکر ہوگا مرحوم تسلیم الدین کا نام ذکر ضرور آئے گا لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ آج انہیں پورے خطے نے بھلا دیا۔ ان سے دیرینہ محبت اور رفاقت کا دمَ بھرنے والے لوگوں نے ان کے یوم وفات تک پر انہیں یاد نہیں کیا۔ یہ تصویریں جو ہم آپ کو دکھا رہے ہیں یہ پرانی تصویریں ہیں جس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر بزم انہیں کے نام سے سجا کرتی تھی اور ہر بینر کے ہیرو مرحوم تسلیم الدین ہوا کرتے تھے لیکن ان کے یوم وفات کے دن بھی نہ ہی انہیں ان کے دیرینہ رفیقوں اور نہ ہی عام لوگوں نے ان کے لیے کوئی محفل سجائی، نہ ان کی خدمات کو یاد کیا گیا اور نہ ہی ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کی گئی۔ ان کے دوسری یوم وفات پر خود ان کی پارٹی کے کارکنان نے انہیں فراموش کر دیا اور پارٹی کی سطح پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک نشست تک منعقد نہیں ہو سکی۔

جبکہ سیمانچل میں سماجی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی اور امن و آشتی کا ماحول قائم کرنے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہے، انتخابات کے وقت ان کے نام پر بڑے بڑے جلسے اور مشاعرے تو منعقد کئے جاتے ہیں مگر یوم وفات پر چند الفاظ کہہ کر انہیں خراج عقیدت پیش نہیں کیا گیا. جبکہ تسلیم الدین کے انتقال پر ان کے بڑے صاحبزادے سرفراز عالم انہیں کی ہی نشست پر رکن پارلیمان منتخب ہوئے اور چھوٹے صاحبزادے شاہنواز عالم جوکی ہاٹ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔

اس ضمن میں پارٹی کے ترجمان کمال حق نے بتایا کہ سرفراز عالم کسی کام سے دہلی میں ہیںجبکہ شاہنواز عالم پٹنہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں، اس وجہ سے کوئی پروگرام نہیں ہو سکا مگر کیا ارریہ میں پارٹی کارکنان کو اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ پارٹی کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے. اس تعلق سے شہر کے معزز لوگوں نے اپنی رائے پیش کی. سماجی کارکن پروفیسر رقیب احمد نے اس پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جس نام کو انتخاب کے موقع پر لوگ استعمال کرتے ہیں آج اسے ہی لوگ بھول گئے، کانگریس کے معصوم رضا نے کہا کہ تسلیم الدین صاحب شیر بہار کے نام سے جانے جاتے تھے مگر ان کی پارٹی کی جانب سے یاد نہ کیا جانا مقام افسوس ہے، ایم آئی ایم کے ضلع صدر راشد انور نے کہا کہ تسلیم الدین کی خدمات کو تاقیامت بھلایا نہیں جا سکتا، سماجی کارکن مہتاب عالم نے کہا کہ تسلیم الدین کی ہمہ جہت شخصیت تھی.

Last Updated : Oct 1, 2019, 2:54 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details