پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات میں یادو ووٹ بینک پر سیاست تیز ہوچکی ہے۔ جے ڈی یو، آر جے ڈی اور بی جے پی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں یادو پر جم کر داؤ کھیلا ہے۔ جے ڈی یو نے اس بار انتخابات میں یادو برادری سے 19 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ اسی طرح بی جے پی نے تین سیٹوں پر یادو امیدواروں پر داؤ کھیلا ہے۔
آر جے ڈی نے پہلے مرحلے میں یادو امیدواروں پر بھروسہ کرتے ہوئے 41 نشستوں میں سے 19 یادو امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ یعنی ریاست کی تین بڑی جماعتوں نے پہلے مرحلے میں 71 نشستوں میں سے 41 نشستوں پر یادو سماج کے امیدوار پر داؤ لگائے ہیں۔
در اصل سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں یادو سماج کا دبدبہ رہاہے۔ 2015 میں یادو کے 61 اراکین اسمبلی جیت کر اسمبلی پہنچے۔ ان اعدادوشمار سے یہ بات واضح ہے کہ اسمبلی کے ہر چوتھے ایم ایل اے یادو ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار سبھی بڑی پارٹیوں نے سب سے زیادہ یادو پر داؤ لگایا ہے۔
سنہ 2015 میں 61 یادو امیدوار جیتے
سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں کل 243 سیٹوں میں سے 61 پر یادو سماج کا قبضہ رہا، راجپوت 19، کوئیری 19، بھومیہار 17، کورمی 16، ویشہ 16، برہمن 10، کایستھہ 3 ، شیڈیول کاسٹ سے 38، شیڈول ٹرائب کے دو اور مسلم 24 ممبران اسمبلی نے کامیابی حاصل کی۔ اگر آپ بھی اس اعداد و شمار پر نگاہ ڈالیں تو یادو سماج کے لوگ سب سے زیادہ اراکین اسمبلی تھے۔ ان میں آر جے ڈی کوٹے سے 42، جے ڈی یو کے 11، کانگریس کے 2 اور بی ایس پی کے 6 ایم ایل اے تھے۔