دراصل گذشتہ دنوں ریاست بہار کے پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کو توہین عدالت کے معاملے میں ان پر پابندی عائد کردی تھی۔ عدالت کی پابندی کے بعد وہ بحیثیت چیئرمین مدرسہ بورڈ کا کام نہیں کرسکیں گے۔
پٹنہ ہائی کورٹ نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے عدالت کے فیصلہ کو ماننے سے انکار کرنے کے بعد ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے چیئرمین کے کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے'۔
جسٹس ڈاکٹر انل کمار اپادھیاے نے ایس ایم علی کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ' مدرسہ بورڈ کے چیئر مین کی جانب سے جب تک عدالتی حکم نامے پر عمل نہیں کیا جائے گا تب تک ان کے کام کرنے پر پابندی برقرار رہے گی'۔
حالانکہ اس معاملے پر مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے صفائی بھی دی گئی، لیکن کورٹ نے ان کی کسی بھی صفائی کو سننے سے صاف انکار کردیا۔ ساتھ ہی کورٹ نے کہا کہ' ہر حال میں عدالتی حکم نامے پر عمل کیا جائے، لیکن انہیں لگتا ہے کہ ایک جج کا حکم غلط ہے، تو اس کے خلاف حکم جاری کرکے اس کی معلومات کورٹ کو دی جائے۔ جبکہ اس معاملے پر اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہوگی'۔