اردو

urdu

ETV Bharat / city

پٹنہ گورنمنٹ اردو لائبریری کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، مستقل چیئرمین بھی ندارد

بہار کے دارالحکومت پٹںہ میں موجود "گورنمنٹ اردو لائبریری" ان دنوں دو ملازمین کے سہارے لوگوں کی علمی تشنگی بجھارہی ہے۔ اس کی بنیاد 1938 میں ڈاکٹر سید محمود نے ڈالی تھی، اشوک راج پتھ پر واقع اس لائبریری میں کئی نایاب اور بیش قیمتی نسخے موجود ہیں، لیکن کئی سالوں سے چیئرمین نہیں ہونے سے اس کی ترقی و ترویج میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

br _ pat _ Urdu library _ Pakeg Story _7204693
d

By

Published : Sep 9, 2021, 6:19 PM IST

ریاست بہار کے دارسلحکومت پٹنہ جو کسی زمانے میں عظیم آباد کے نام سے مشہور تھا۔ ادیبوں، شاعروں اور اردو داں طبقے کے لئے کسی مرکز سے کم نہیں تھا۔ دراصل عظیم آباد ہر دور اور ہر زمانہ کے ساتھ موجودہ وقت میں بھی اردو ادب کی آبیاری کررہا ہے۔ تاریخ کے صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو بہار کے دارالحکومت پٹنہ کی تاریخ علمی، ادبی و تہذیبی اعتبار سے درخشاں و منور رہی ہے۔ موجودہ وقت میں پٹنہ تاریخ کے اس درخشاں باب کے ساتھ مربوط رہنے کی جدوجہد کررہا ہے۔

ویڈیو دیکھیے۔

شہر کے قلب میں موجود اشوک راج پتھ پر واقع ملک کی قدیم لائبریریوں میں سے ایک "گورنمنٹ اردو لائبریری" علمی پیاس بجھانے والوں کے لئے اہم لائبریری ہے۔ جس کا قیام ملک کی آزادی سے قبل 1938 میں عمل میں آیا تھا، اس لائبریری کی بنیاد ڈاکٹر سید محمود نے ڈالی تھی جو بہار کے پہلے وزیر تعلیم تھے۔

نایاب نسخے کو دیکھاتے ہوئے ملازمین

پٹنہ کی یہ گورنمنٹ اردو لائبریری ہندوستان کی پہلی اردو لائبریری ہے جو مکمل طور سے ریاستی حکومت کے ماتحت ہے، اس کا انتظام و انصرام حکومت بہار خود کرتی ہے۔

دو ملازمین کے کاندھے پر پٹنہ گورنمنٹ اردو لائبریری، مستقل چئیرمین بھی ندارد

گورنمنٹ اردو لائبریری یہاں کے طلباء، ریسرچ اسکالرز، اساتذہ و دانشوران کے لئے کسی درسگاہ سے کم نہیں، یہاں زیادہ تر طلبا امتحان کی تیاری میں معاون کتابیں حاصل کرنے اور ریسرچ اسکالرز اپنے موضوع کی مناسبت سے علمی مواد حاصل کرنے پہنچتے ہیں۔ گورنمنٹ اردو لائبریری میں چالیس ہزار سے زائد نادر کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے، لائبریری میں روزانہ ساٹھ سے ستر کی تعداد میں لوگ فیض یاب ہوتے ہیں، کہنے کو تو اردو لائبریری ضرور ہے مگر یہاں اردو ادب کے علاوہ ہندی ادب، تاریخ، انجینیئرنگ اور سائنس سے بھی متعلق کتابیں موجود ہیں۔ جن سے بلا تفریق ہر طبقہ کے ضرورت مند فائدہ اٹھاتے ہیں۔

لائبریری میں زیر مطالبہ طالب علم و ریسرچ اسکالرس۔۔۔

اس لائبریری کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں 1938 سے لے کر اب تک کے تمام اردو اخبارات و رسائل محفوظ ہیں۔ جس کے لئے ایک بڑا ہال مختص کیا گیا ہے اور اس کی نگرانی کے لئے مستقل لوگوں کی ایک ٹیم مقرر ہے۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود گورنمنٹ اردو لائبریری کی یہ بدنصیبی کہی جائے گی کہ یہاں گزشتہ تین سال سے چئیرمین کا عہدہ خالی ہے، محکمۂ تعلیم کے ڈپٹی سکریٹری ارشد فیروز اس وقت انچارج چیئرمین کی حیثیت سے مقرر ہیں، لائبریری کی کمیٹی تحلیل ہے اور دس اہم عہدوں میں سے آٹھ عہدے ملازمین سے خالی ہوچکے ہیں۔ جس پر اب تک دوبارہ ملازمین کی مستقل بحالی نہیں ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ

ماضی میں ایک عالیشان ادارے کی حیثیت سے گہری چھاپ ڈالنے والی گورنمنٹ اردو لائبریری اس وقت صرف دو مستقل ملازمین اور ایک انچارج چئیرمین کے سہارے اپنے وجود کی جنگ لڑرہی ہے۔ مستقل ملازمین میں سے ایک مالی شرون کمار 2022 کے فروری میں سبکدوش ہو رہے ہیں جبکہ لائبریری انچارج اظہر الحق 2023 کے مارچ میں سبکدوش ہو جائیں گے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لائبریری کا مستقبل کس قدر مخدوش ہے

لائبریری کے انتظامی امور کون سنبھالے گا، ابھی سے اس بات کی فکر یہاں کے ملازمین کو ستا رہی ہے اور یہ لوگ حکومت بہار سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ لائبریری کو صحیح طریقہ سے چلانے کے لئے مستقل چئیرمین کی بحالی کرے، نئی کمیٹی تشکیل دے ساتھ ہی اگر مستقل نہیں تو کم از کم عارضی طور پر ہی خالی آسامیوں پر لوگوں کو بحال کرے تاکہ مستقبل میں کسی طرح کا کوئی خلا پیدا نہ ہو اور حسب دستور اس لائبریری سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پٹنہ: ادب نوازوں کا مرکزبک امپوریم

پٹنہ کی خدابخش لائبریری قومی وراثت

ستم ظریفی یہ ہے کہ لائبریری کے وجود کو جلا بخشنے کیلئے ماضی قریب میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ اگر حکومت کی اس عظیم ادارے کے تئیں سردمہری جاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب اس لائبریری کے دروازے پر تالا لگایا جائے گا اور اسکی بیش قیمت کتابیں ضائع ہوجائیں گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details