اردو

urdu

گیارہویں دن بھی پٹنہ میں لوگوں کا دھرنا و احتجاج جاری

By

Published : Jan 22, 2020, 10:53 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 1:36 AM IST

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و مظاہرہ کا آج گیارہواں دن ہے ۔ لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میںآج بھی دھرنا مقام ڈٹے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون حکومت واپس نہیں لے لیتی ہم اپنا دھرنا جاری و ساری رکھیںگے۔

گیارہویں دن بھی پٹنہ میں لوگوں کا دھرنا و احتجاج جاری
گیارہویں دن بھی پٹنہ میں لوگوں کا دھرنا و احتجاج جاری

دھرنا مقام پر موجود مشہور سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اظہر الحق نے کہاکہ ہم سی اے اے، این آر سی ، این پی آر سمیت موجودہ حکومت کی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی کے خلاف لڑتے رہیںگے ۔ یہ ہماری لڑائی ایک دو دن کی نہیںہے ہم اب اس کیلئے مسلسل کورٹ سے لیکر سڑک تک لڑتے رہیںگے ۔ آج ملک کی معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا ، جی ڈی پی انتہائی نچلی سطح پر آگئی ہے ۔ کمپنیاں بند ہو رہی ہیں ۔ تعلیم یافتہ طبقہ روزگار سے محروم ہے ،بینک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے ، نظم ونسق کی صورتحا ل انتہائی ابتر ہے ۔ کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ خواتین غیر محفوظ ہیں۔ یونیورسٹیوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے ۔ اساتذہ سڑکوں پر ہیں۔ پھر بھی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔

دھرنا مقام پر موجود ایڈوکیٹ آفاق احمد سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرآپ کی کیا رائے ہے توانہوں نے کہاکہ ہم معزز سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیںکہ فیصلہ جب بھی آئے گا وہ آئین وقانون کے دائرے میںہی آئے گا ۔ اور ہم معزز سپریم کورٹ سے پر امید ہیں ۔ابھی تو سپریم کورٹ نے حکومت کو اپنی باتوں کورکھنے کیلئے چار ہفتوں کی مزید مہلت دی ہے کہ وہ اپنا جواب دے اس کے بعد سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گی ہوسکتا ہے یہ پانچ ججوں کی آئینی بینچ کو چلا جائے اس لئے اس پر ابھی کوئی بات کہنی جلد بازی ہوگی ۔ لیکن جہاں تک میری اپنی رائے ہے ایک آئین کے جانکار کے ناطے تومیں کہتا ہوں کہ یہ قانون ہندوستانی آئین کے بنیادی اسٹرکچر کے بلکل خلاف ہے ہندستان کا ایک اہم بنیادی اسٹرکچر سیکولر ازم بھی ہے جس کے خلاف یہ قانون ہے ہی ساتھ ہی آرٹیکل 14 جس میں تمام ہندوستانیوں کو مساوات و برابری کا حق دیا گیا ہے اس کے بھی مخالف ہے اس لئے ہم کہتے ہیں کہ جب اس قانون پر بحث ہوگی تو سی اے اے آئین کی کسوٹی پر ٹک نہیں پائے گااور معزز سپریم کورٹ اسے رد کر دے گا ۔

غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کرتے ہوئے دھرنا شروع کیا آج ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا مظاہرے ابھی بھی جاری ہیں۔ مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ ، اور لال باغ ، گیا کے شانتی باغ ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرات جاری ہیں۔

اس دھرنے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اکثریت خواتین کی ہے اور خواتین کاجذبہ قابل دید ہے جو بلا توقف دھرنامیں بیٹھتی ہیں ۔دھرنا پر موجودتمام مظاہرین کا واحد مطالبہ ہے کہ این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر کو واپس لو ۔ یہ کالا قانو ن نہیں چلے گا۔ ہم کالے قانون کو نہیں مانتے ۔ وغیرہ جیسے نعروں سے دھرنا مقام گونجتا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اس سے قبل دھرنا میں جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ،سابق مرکزی وزیر اپندر کشواہا ، سی پی آئی ایم ایل کے دیپانکر بھٹہ چاریہ،مشہور سماجی کارکن یوگیندر یادو سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ،مشہور معالج ڈاکٹر کفیل احمد ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق میئر افضل امام ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی ، رکن پارشد اسفراحمد ، سابق خاتون وارڈ پارشد شہزادی بیگم وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتیں دھرنا میں شریک ہوئے اور اس عوامی دھرنے کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ۔

Last Updated : Feb 18, 2020, 1:36 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details