اردو

urdu

ETV Bharat / city

'بہار میں این آرسی کسی بھی حال میں نافذ نہیں کیا جائے گا'

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج کہا کہ بہار میں این آرسی کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔

بہار میں این آرسی کسی بھی حال میں نافذ نہیں کیا جائے گا
بہار میں این آرسی کسی بھی حال میں نافذ نہیں کیا جائے گا

By

Published : Jan 13, 2020, 8:11 PM IST

مسٹر کمار نے درج فہرست ذات ۔ قبائل طبقہ کو ریزرویشن دینے کی مدت دس سال مزید بڑھانے سے متعلق آئین کے 126 ویں ترمیمی بل پر بحث کیلئے طلب اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں کہا کہ ایوان کے اندر ہر معاملے پر بحث ہونی چاہئے ۔ جہاں تک این آر سی کا سوال ہے تو اس سے بہار میں نافذ کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب مرکز میں مسٹر راجیو گاندھی کی حکومت تھی تب آسام کے تعلق سے این آر سی کی بات ہوئی تھی لیکن پورے ملک کیلئے اس کی بات کبھی ہوئی ہی نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس بارے میں واضح کر دیا ہے۔ ایسے میں اب این آر سی پر بحث کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی مردم شماری رجسٹر( این پی آر) پر ریاست نے اپنی رضامندی دی ہے لیکن بیچ میں کچھ نیا جوڑا گیا ہے تو اس پر بھی ایوان میں بحث ہوسکتی ہے ۔ ابھی این پی آر کا کام تین ۔ چار مہینہ بعد شروع ہو گا۔

مسٹر کمار نے کہاکہ وہ ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرائے جانے کے حامی ہیں۔ سال 1930 کے بعد ملک میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری نہیں ہوئی ہے ۔ سال 2010 میں بھی اس سے متعلق مطالبہ ہوا تھا لیکن اس وقت ذات پر مبنی جو مردم شماری ہوئی اس کے اعداد و شمار شائع نہیں ہوئے لیکن ان کا نظریہ ہے ایک بار یہ کام ہوجانا چاہئے ۔ مذہب کی بنیاد پر رائے شماری ہوتی ہے ، درج فہرست ذات قبائل کے اندر بھی جتنی قسم کی ذیلی ذاتیں ہیں اس کی بھی مردم شماری ہوتی ہے تو پھر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے میں کیا دقت ہو سکتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ اس سے متعلق عوامی طور پر کہتے ہیں کہ اگر ایوان میں اس پر بحث ہوئی تو بہار کے جذبہ سے بھی مرکز کو آگاہ کرایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جل ۔ جیون ہریالی کے حق میں عوامی بیداری کے لیے اس سال 19 جنوری کو بننے والی انسانی زنجیر کی تیاری میں مصروف ہیں اور ان کا پورا دھیان اسی پر مرکوز ہے۔ اگر اس کے بعد جب بھی ایوان کا اجلاس ہوگا تو و ہ اس پر بحث کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جل ۔ جیون ہریالی مہم کے تحت تالاب ، آہر ، پئن کو تجاﺅزات سے پاک کرایا جائے گا اور جو بھی غریب لوگ وہاں تجاﺅزات کر کے بسے ہوئے ہیں انہیں کسی دیگر مقام پر بسایاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ سارے جگہوں پر غریب یا بے زمین لوگوں نے تجاﺅزات کئے ہیں ایسا نہیں ہے۔ اگر کسی غریب کو الٹر نیٹیو مقام پر بسائے بغیر ہٹایاجارہا ہے تو اس کی اطلاع بھی انہیں دیں۔ اس پرضرور کاروائی کی جائے گی ۔

اس سے قبل اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے شہریت ترمیمی ایکٹ ( سی اے اے ) این آر سی اور این پی آر سے متعلق صورتحال کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ان معاملوںمیں جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو) کے لیڈر مختلف بیان دے رہے ہیں لیکن وزیراعلیٰ کا اس پر کوئی سرکاری بیان اب تک نہیں آیا ہے ۔

مسٹر یادو نے کہاکہ این پی آر میں نئی تجویز کو جوڑا گیا ہے جس میں ہر شخص کو اپنے والد اور ان کی یوم پیدائش کے بارے میں جانکاری دینی ہوگی ۔ ویسے بھی این پی آر کو این آر سی کا پہلا قدم بتایاجارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بہار میں اسے کسی بھی حال میں ان کی پارٹی راشٹریہ جنتادل( آر جے ڈی ) نافذ نہیں ہونے دی گی چاہے اس کے لئے انہیں خون ہی دینا پڑے ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امت شاہ اور بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی کا بیان ۔ الگ ۔ الگ ہے ۔ اس کی وجہ سے پورے ملک میں این آرسی کو لیکر مظاہرے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک کے کچھ شہرویوں کو شبہات کی نظر سے دیکھا رجاہے ۔ اگر مرکزی حکومت آئین مخالف کوئی کام کرے گی تو اسے برداشت نہیں کیاجائے گا۔

مسٹر یادو نے کہاکہ جب میں نائب وزیراعلیٰ کے طور پر وزیراعلیٰ نتیش کمار کے بغل میں بیٹھتا تھا تب وہ مجھ سے کہتے تھے کہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا ڈیزائن بہت خطرناک ہے ۔ اس کے خلاف لمبی لڑائی لڑنی ہوگی اور تم جیسے نوجوان کو ہی یہ لڑائی لڑنی ہوگی ۔ انہوں نے طنز کستے ہوئے کہاکہ شاید اب یہی بات وہ لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی) کے قومی صدر چراغ پاسوان کو کہتے ہوںگے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنا ۔ نفع ۔ نقصان چھوڑ کر مسٹر کمار ملک اور ریاست کے مفاد کے بارے میں بھی سوچیں۔

اس موضوع پر مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی( سی پی آئی ۔ مالے ) کے ستیہ دیو رام نے کہاکہ اس خصوصی اجلاس کی مدت کو بڑھا کر ایوان سے کیرل کی طرح ہی ایک تجویز کو منظور کیاجانا چاہئے کہ بہار میں سی اے اے اور این آر سی کو نافذ نہیں کیاجائے گا۔ اس کی اپوزیشن کے اراکین نے ۔میز تھپ تھپا کر حمایت کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details