مسٹر کمار نے پیر کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بہار اسٹیٹ ایجوکیشنل انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے ذریعہ نو تعمیر عمارتوں کا افتتاح اور بہار کے سبھی پنچایتوں میں ہائر سکینڈر اسکول کے چلانے کے مقصدسے 3304 پنچایتوں میں درجہ نہم کی پڑھائی کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ سال 2005 سے قبل بہار میں تعلیم کی صورتحال بیحد خراب تھی لیکن اس کے بعد جب ان کی حکومت بنی تب تعلیم میں اصلاحات کیلئے کام کئے گئے ۔ فروغ انسانی مشن کی شروعات کی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سال 2005 تک تعلیم کیلئے 4366 کروڑ روپے کے بجٹ کا نظم تھا اب یہ بڑھ کر 35 ہزار 191 کروڑ روپے کا ہو گیا ہے جو پورے بجٹ کا 20 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بہار ایک غریب اور بڑی آبادی والی ریاست ہے اس کے باجوود ان کی حکومت تعلیم کو فروغ دینے کیلئے کافی خرچ کر رہی ہے ۔
مسٹر کمار نے کہاکہ ان کی حکومت کی خواہش تھی کہ ہر ایک گرام پنچایت میں ہائیر سکینڈری اسکول بنے ۔ سبھی 8386 پنچایتوں میں 5082 پنچایتوں کو سکینڈری اسکولوں کور کیا گیا ہے ۔ بقیہ 3304 پنچایتوں میں آج سے نویں کلاس کی پڑھائی کاآغاز ہو جائے گا۔ یکم اپریل سے ہی 9 ویں کلاس کی پڑھائی شروع ہونی تھی لیکن کورونا انفیکشن کی وجہ سے اسکول کھلے ہوئے نہیں ہیں۔ اسکول کھلنے کے بعد بچے ۔ بچیوں کی پڑھائی شرو ع ہو جائے گی۔
مسٹر کمار نے کہاکہ جب وہ لوک سبھا کے رکن تھے تب علاقے میں دورہ کرنے کے دوران ایک بچے نے اپنے پڑھنے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔ انہیں اس کی باتیں آج بھی یاد ہیں۔ سال 2005 میں حکومت میں آنے کے بعد تعلیم کے شعبہ سے منسلک سبھی چیزوں کی تشخیص کروایا تاکہ کمیوں کا پتہ چل سکے اور اس پر تیزی سے کام کیاجاسکے ۔ تشخیص میں پتہ چلا کہ 12.5 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ان میں زیادہ بچے مہادلت اور اقلیتی طبقہ کے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹولہ سیوک اور تعلیمی مرکز کی بحالی کر کے بچوں کو ابتدائی جانکاری دیتے ہوئے اسکول بھیجا گیا ۔ خواتین کو حروف کی پہچان کیلئے اکچھر آنچل یوجنا کی شروعات کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سکینڈری اسکول میں بچیاں غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاپاتی تھیں۔ ابتدا میں آٹھویں درجہ کی لڑکیوں کیلئے پوشاک منصوبے کا آغاز کیا گیا ، جو بعدمیں پہلے درجہ سے 12 درجہ کی لڑکیوں کیلئے پوشاک کے ساتھ ۔ ساتھ جوتے۔ بیگ وغیرہ کا بھی انتظام کرایا گیا۔
مسٹر کمار نے کہاکہ جب سے عوام نے انہیں خدمت کا موقع دیا ہے ہر شعبہ کی ترقی کیلئے کام کئے گئے ہیں۔ ان کی حکومت کامقصد ہیکہ ہر شعبہ میں ترقی ہو اور نوجوان نسل کی فلاح ہو۔
انہوں نے کہاکہ ریاست میں شراب بندی ، جل ۔ جیون ۔ ہریالی مہم کی حمایت اور اطفال شادی اور جہیز رسم کے خلاف 19 جنوری 2020 کو پانچ کروڑ 16 لاکھ 18 ہزار کیلومیٹر سے زائد انسانی زنجیر بھی بنائی گئی ۔ تعلیم کا مطلب صرف پڑھنا نہیںہے بلکہ جانکار بننا ہے۔
پروگرام کے دوران ایجوکیشن محکمہ کے ذریعہ کئے گئے کاموں پر مبنی ایک چھوٹی فلم کی بھی نمائش کی گئی ۔ پروگرام کو نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی ، وزیر تعلیم کرشن پرساد ورما ، ایجوکیشن محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری آرکے مہاجن نے بھی خطاب کیا ۔
اس موقع پر چیف سکریٹری دیپک کمار ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری چنچل کمار ، پلاننگ اور ترقیات محکمہ کے سکریٹری منیش ورما ، اطلاعات و رابطہ عامہ محکمہ کے سکریٹری انوپم کمار ، وزیراعلیٰ کے خصوصی ایکزیکٹیو افسر گوپال سنگھ موجود تھے ۔ جبکہ ویڈیوکانفرنسنگ کے توسط سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ہری ونش ، جنرل ایڈمنسٹریشن اور اقلیتی فلاح محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری عامر سبحانی ، بہار اسٹیٹ ایجوکیشنل انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر سنجے کمار سنگھ ، ہائیر سکینڈری ایجوکیشن کے ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن کے ڈائریکٹر رنجیت کما ر سنگھ ، بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ کے چیئر مین عبد القیوم انصاری ، مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسیٹی کے وائس چانسلر محمد خالد مرزا ، آریہ بھٹ نالج یونیورسیٹی کے وائس چانسلر اے کے اگروال ، اسکول آف جیو گرافیکل اسٹیڈ یز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پورنیما شیکھر سنگھ ، اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکشن کے ڈائیکٹر ڈاکٹر افتخار احمد ، پاٹلی پتر اسکول آف اناکامکس کے ڈائریکٹر پروفیسر ایس کے بھومک ، سینٹر ایکسلنس کے سبھی ڈائریکٹر ، بھاگلپور ، دربھنگہ ، گیا ، مونگیر ، مظفر پور ، پٹنہ ، پورنیہ ، سہرسہ ، سارن کے انتظامی افسر ، ریجنل ایجوکیشن ڈپٹی ڈائریکٹر ، ضلع ایجوکیشن افسر اور پنچایتوں سے متعلق اسکولوں کے پرنسپل اور اسکول تعلیمی کمیٹی کے اراکین منسلک تھے ۔