ریاست بہار میں حکومت کے ذریعہ موجودہ این پی آر کے خلاف تجویز پاس کرائے جانے کے باوجود ریاست کے مختلف علاقوں میں اس کی تیاری کے لیے افسران کو تربیت دی جارہی ہے۔
وزیراعلی این پی ار پر اپنا موقف واضح کریں: ملی تنظیمیں اس تعلق سے ریاست کی ملی تنظیمیں ناراض ہیں ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کے ذریعے این پی آر 2010 کے فارمیٹ پر کرائے جانے کے وعدوں میں تضاد نظر آرہا ہے۔
اس تعلق سے تشویش کا اظہار کرنے اور آئندہ کے لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے ریاست کی تمام ملی تنظیمیں امارت شرعیہ بہار کے مرکزی دفتر میں جمع ہوئیں۔
ان تنظیموں کے تمام ذمہ داران نے متفقہ طور پر یہ تجویز پاس کیا کہ حکومت کو اس کے تعلق سے اپنا موقف واضح کرنا چاہیے۔کیونکہ حکومت کے ذریعے ان افسران کو تربیت دی جا رہی اس کی وجہ سے ریاست کے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔
تنظیموں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی نتیش کمار کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ ان کے بیان کے باوجود ایسا کیوں ہو رہا ہے اگر مرکزی حکومت ان کی تجویز کو منظور نہیں کرتی تو انہیں اس کے خلاف سپریم کورٹ بھی جانا چاہیے۔
امارت شرعیہ بہار کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے کہاکہ وزیراعلی نے اسمبلی میں اس کے خلاف قرارداد منظور کی لیکن دوسری طرف ریاست کے تمام اضلاع میں مرکزی حکومت جس طرح این پی آر لانا چاہتی ہے اس کی تربیت افسران کو دی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:وحید جیلانی کی گلوکاری آپ کے دل کو چھو لے گی
انہوں نے کہا کہ' اس قرارداد کی اہمیت کا اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ کئی بار ایسا دیکھا گیا ہے کہ ریاستی حکومت سے منظور کردہ فیصلے کو مرکز نہیں مانتی۔
اس نشست میں تمام ملی اداروں کے ذمہ داروں نے کہا کہ سی اے اے کے رہتے ہوئے این پی آر کسی بھی شکل میں منظور نہیں۔ ہم لوگ یہ چاہتے ہیں کہ وزیراعلی خود بھی سپریم کورٹ جائیں۔