بہار قانون ساز کونسل میں مسلم نمائندگی کی مفصل تاریخ پر ایک نظر
بہار کی مجموعی آبادی کے اعتبار سے مسلمانوں کی آبادی تقریباً 17 فیصد ہے، لیکن نمائندگی کے محاذ پر مسلمان گیارہ فیصد کے اعداد شمار کو کبھی پار نہیں کرسکا ہے۔
History of Muslim representation in bihar assembly After
By
Published : Nov 9, 2020, 10:44 PM IST
اس بار کے بہار انتخابات بہت دلچسپ اور الجھنوں سے پرُ رہا جہاں سیکولر پارٹیاں اپنا اپنا محاذ بناکر ووٹروں کو نہ صرف کنفیوژ کرتی رہیں بلکہ نادانستہ طور پر دائیں بازو کی سیاسی جماعت کو اقتدار کی چابی سونپنے کی بھر پورکوشش بھی کی۔ بی جے پی اور این ڈی اے کو اقتدار سے دور رکھنے کا نعرہ دینے والی یہ سیاسی پارٹیاں یہ طے کرنے میں کچھ حد تک ناکام ثابت ہوئیں کہ وہ ووٹروں کو کیا متبادل نظام فراہم کرائیں گی۔
بہر کیف بھارت کی سیاست میں مسلمانوں کی نمائندگی کے تعلق سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب جب این ڈی اے اقتدار میں آئی ہے مسلمانوں کی شرح نمائندگی میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ ٹھیک اسی طرح بہار کی قانون ساز کونسل میں بھی این ڈی اے کے دور اقتدار میں مسلم سماج کی نمائندگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔
نام نہاد سیکولر پارٹیاں 17 فیصد مسلم آبادی والی ریاست میں اتنے ہی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیتی ہیں جنہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے اور اس سے ان پارٹیوں کی منشا صاف ظاہر ہو جاتی ہے۔ کہ یہ کس حد تک مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے فکر مند ہیں۔'
ایک اندازے کے مطابق بہار کی کل 243 سیٹوں میں 81 سیٹوں پر مسلم رائے دہندگان کسی بھی پارٹی کی ہار جیت کے لیے اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ جبکہ سیمانچل کی 24 سیٹوں میں مسلم ووٹرز ہی ہار جیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔