امارت شرعیہ بہار اڈیسہ اور جھارکھنڈ کا بنگال تک اثر ہے۔ مسلمانوں کا دینی اور رفاہی ادرہ گزشتہ ایک صدی سے شرعی اور رفاہی کاموں میں سرگرم ہے. ساتویں امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کے انتقال کے بعد امیر شریعت کا عہدہ خالی ہو ہے۔ دستور کے مطابق تین مہینے کے اندر انتخاب ہونا چاہئے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے اس میں تاخیر ہورہی ہے. ہالا کہ مجلس شوریٰ کی گزشتہ دنوں ورچوئل مٹنگ ہوئی جس میں یہ طے پایا تھا کہ حالات بہتر ہو جائے اور لاک ڈاون ختم ہو تو انتخاب عمل میں آئے. شوریٰ نے موجودہ نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی کو ضمنی کمیٹی بنانے اور ارباب وحل عقد کی فہرست سازی کرنے کے بعد انتخاب کرانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
اس دوران امیر شریعت کے لئے کئی لوگ امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشین خانقاہ رحمانی منگیری،انیس الرحمن قاسمی سابق ناظم امارت شرعیہ کے علاوہ موجودہ نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی سمیت کئی ناموں کا ذکر ہو رہا ہے. ملک کے ملی اداروں کے رہنما سر گرم نظر آ رہے ہیں۔ ان دنوں امارت شرعیہ کے خلاف کچھ لوگ پروپیگنڈا بھی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: