اردو

urdu

ETV Bharat / city

پٹنہ: خدابخش لائبریری کے ایک حصہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ واپس - خدابخش لائبریری کو منہدم کرنے کا فیصلہ واپس

پٹنہ کے اشوک راج پاتھ پر ٹریفک جام کے مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے خدابخش اورینٹل پبلک لائبریری کے احاطے میں واقع ہیریٹیج بلڈنگ لارڈ کرزن ریڈنگ روم کو منہدم کرنے کے فیصلے کو حکومت نے واپس لے لیا ہے۔

khuda_bakhsh_library
خدابخش اورینٹل پبلک لائبریری

By

Published : Jul 3, 2021, 8:09 AM IST

ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع خدابخش اورینٹل پبلک لائبریری کے ایک حصہ کو منہدم کرنے کے فیصلے کو حکومت نے واپس لے لیا ہے۔ ریاستی حکومت کے محکمہ تعمیرات کے شعبہ "پل نرمان نگم" نے اشوک راج پاتھ پر ٹریفک جام کے مسئلہ کو دور کرنے کے لیے خدابخش لائبریری کے احاطے میں واقع ہیریٹیج بلڈنگ لارڈ کرزن ریڈنگ روم کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس کے بعد خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کے ایک بڑے حصہ کو منہدم کرنے کے منصوبہ کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتوں کے علاوہ سماج کے تمام طبقات میں سخت غم و غصہ پایا جارہا تھا۔

راشٹریہ وادی جنتا دل کے قومی کنوینر اشفاق الرحمٰن

بہار راجیہ پُل نرمان نگم لمیٹڈ کی جانب سے فلائی اوور کی تعمیر کے لیے لائبریری کے ایک حصہ کو توڑنے کے خلاف تعلمی شعبہ کے علاوہ تمام شعبوں سے وابستہ افراد اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے قبل حکومت کے ذریعہ کیے گئے اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

راشٹرا وادی جنتادل کے قومی کنوینر اشفاق الرحمٰن نے خدا بخش لائبریری کے کچھ حصے کو مسمار کیے جانے کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کی تھی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ تاریخی لائبریری کو نقصان پہنچانے سے بہتر ہے کہ اس کا متبادل راستہ اختیار کیا جائے۔ ان کے علاوہ سیول سوسائٹی، بہار اسمبلی میں لائبریری کمیٹی کے صدر سی پی آئی ایم ایل رکن اسمبلی سوداما پرساد نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں؛ خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ

بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ خدا بخش لائبریری کے کسی بھی حصے کو مسمار کرنے سے نہ صرف پٹنہ بلکہ عالمی ورثے کو نقصان پہنچے گا۔ نیز اس ادارے کی شان و شوکت ہمیشہ کے لیے معدوم ہو جائے گی۔

ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے ایک سابق انڈین پولیس سروس یا آئی پی ایس افسر امیتابھ کمار داس نے خدا بخش لائبریری کو مسمار کرنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف بطور احتجاج اپنا پولیس میڈل صدر کو واپس کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خدا بخش لائبریری کے 'کرزن ریڈنگ روم' کی مسماری کے خلاف سابق آئی پی ایس افسر کا احتجاج

واضح رہے کہ مہاتما گاندھی نے وزیٹر بک میں اپنی تحریر میں جس ’عظیم بانی‘ کا ذکر کیا ہے وہ مولوی خدا بخش خان ہیں، جنہوں نے اپنے والد مولوی محمد بخش خان کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے ان کے جمع کردہ 14 سو نادر و نایاب مخطوطات اور کتابوں میں اضافہ کر کے اپنے ذاتی مکان میں ایک کتب خانہ قائم کیا تھا جو پہلے بانکی پور اورینٹل لائبریری اور بعد ازاں خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کے نام سے موسوم کردی گئی۔

واضح رہے کہ 29 اکتوبر 1891 کو چند ہزار مخطوطات اور کتابوں کے ساتھ عوام کے لیے کھلنے والی اس لائبریری میں اس وقت عربی، فارسی، اردو، سنسکرت، پشتو اور ترکی زبانوں کے 21 ہزار مخطوطات، مصوری و خطاطی کے 2 ہزار سے زیادہ شاہکار، 3 لاکھ سے زیادہ کتابیں اور 50 ہزار سے زیادہ رسالے موجود ہیں۔‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details