بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ کا احتجاج اب عالمی تو جہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ اس احتجاج میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور احتجاج مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مظاہرہ میں روز بروز شدت آتی جارہی ہے روزانہ احتجاج مقام پر عوام کا جم غفیر دکھائی دیتا ہے۔ مظاہرے میں بلا تفریق مذہب و ملت ہر کوئی شریک ہے۔ بچہ، بوڑھا، جوان، تعلیم یافتہ، اسکالر، وکلاءڈاکٹر، انجینئر، طلباء و طلبات اسکولی بچے، یونیورسٹی و جامعات میں پڑھنے والے الغر ض کہ تمام طرح کے پیشے سے منسلک افراد اور تمام مذاہب کے لوگ اس مظاہرے میں شامل ہیں۔
احتجاج میں شامل لوگوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ حوصلے مزید بلند ہیں اور لوگ اپنے مطالبات کی خاطر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ذہنی اختراع کی خاطر لوگ شعر و شاعری اور حب الوطنی کے نغمات سے لوگوں کی خموشی کو توڑنے کی کوشش بھی کررہے ہیں اور لوگ حب الوطنی کے جذبات، جمہوریت کے تئیں بیداری اور آئین وقانون کے تئیں وفاداری کاعزم کرتے نظرآتے ہیں ساتھ ہی مظاہرہ مقام پر موجود مرد و خواتین الغرض کہ تمام عمر کے لوگ صرف ایک ہی رٹ لگا رہے ہیں کہ 'ہم کاغذنہیں دکھائیں گے'، ہمیں این آرسی، سی اے اے، این پی آر سے آزادی چاہیے، ہمیں اس سیاہ قانون سے آزادی چاہیے۔ ہمیں حکومت کے غیر جمہوری رویہ سے آزادی چاہیے۔ بار بار یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ ہندومسلم سیکھ عیسائی آپس میں ہیں سب بھائی بھائی۔
وہیں معروف صحافی اشرف استھانوی اپنے اشعار کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں جوش ولولہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
احتجاجوں کی یہاں پے ہے انوکھی داستان
آگیا ہے پورا ہندوستان سبزی باغ میں
دیکھنے کو مل رہاہے آج یہ منظر عجیب
ہندو مسلم ایکتا کی شان سبزی باغ میں
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ بہار کے دار الحکومت پٹنہ میں بھی بڑے پیمانے پر مختلف مقامات پر غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ جن میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین شریک ہوکر اپنی زندہ دلی کا ثبوت پیش کر رہی ہیں۔